انسداد دہشت گردی کی عدالت میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کیخلاف بیان دینے والے سزائے موت کے مجرم نوید عرف کمانڈو کی جان کو خطرہ

سینٹرل جیل فیصل آباد میں مجرم کی سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی

بدھ 11 نومبر 2015 16:52

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 نومبر۔2015ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے بارے میں قتل کے واقعہ میں ملوث کرنے کا اعتراف کرنے والے سزائے موت کے مجرم نوید عرف کمانڈو کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا،جس پر سینٹرل جیل فیصل آباد میں مجرم نوید عرف کمانڈو کی سیکورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ۔ تاکہ جیل میں کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آ سکے ۔

آن لائن کے مطابق فیصل آباد میں 20 کے لگ بھگ اہم شخصیتوں جن میں مارکیٹ کمیٹی فیصل آباد کے ایڈمنسٹریٹر چودھری اصغر علی عرف بھولا گجر کے ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں مجرم نوید عرف کمانڈو جس نے پولیس ٹیم کے روبرو قتل کی اہم وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ان کے دست راست اشفاق چاچو مفرور پولیس انسپکٹر رانا فرخ وحید پر ان قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا بیان دیا تھا ۔

(جاری ہے)

مگر پولیس کی تفتیشی ٹیم نے مجرم نوید عرف کمانڈو کے اس بیان کو پولیس ریکارڈ سے ہدف کر دیا تھا جس میں مجرم نوید نے صوبائی وزیر قانون کے حکم پر قتل کی وارداتیں کرنے کا اعتراف کیا تھا ۔ بعدازاں مجرم نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اپنے قتل کی وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے یہ تمام قتل کی وارداتوں میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور ان کے بعض ساتھی انہیں ہدایت جاری کرتے تھے چنانچہ مجرم کے اعترافی بیان کے بعد انسداد دہشت گردی کے جج نے اپنے فیصلہ میں مجرم نوید عرف کمانڈو کو سزائے موت سناتے ہوئے پولیس حکام کو ہدایت کی تھی کہ مجرم کے اعترافی بیان کی روشنی میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور دیگر افراد کو بھی شامل تفتیش کر کے ان کا بیان قلمبند کیا جائے چنانچہ آئی جی پنجاب نے ایس ایس پی آپریشن فیصل آباد کی سربراہی میں ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ۔

ایس ایس پی آپریشن نے مجرم نوید عرف کمانڈو کا بیان سینٹرل جیل فیصل آباد میں قلمبند کیا ۔ مجرم نے اپنے سابق بیان جو اس نے پولیس کی تفتیشی ٹیم اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دیا تھا اس کی تائید کی ۔ جس پر ایس ایس پی آپریشن نے قتل کے مجرم نوید عرف کمانڈو کی تفتیش کرنے والی پولیس کی سابق ٹیم جس میں ڈی ایس پی ، انسپکٹر اور دیگر افسران شامل ہیں کو اپنے بیانات قلمبند کرانے کے لئے طلب کر لیا ہے جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ بھی اپنا بیان ایس ایس پی آپریشن اور ٹیم کے دیگر ارکان کی موجودگی میں اپنا بیان قلمبند کرائیں گے ۔

بیان کی روشنی کے بعد تفتیشی ٹیم آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرے گی اور اس سلسلہ میں 23 نومبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے گی ۔