بالآخر ارباب اختیار کو زمینی حقائق کا علم ہو گیا کہ ہمارے حالات اس قدر درست نہیں کہ سکولوں میں طلباء کی حاضری 95% یقینی بنائی جا سکے؛ پنجاب ٹیچرز یونین

بدھ 11 نومبر 2015 18:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 نومبر۔2015ء) پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر سید سجاد اکبر کاظمی، رانا لیاقت علی، سعید نامدار ، اسلم گھمن و دیگر عہدیداران نے محکمہ تعلیم سکولز پنجاب کی طر ف سے طلباء حاضری 80% مقرر کرنے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بالآخر ارباب اختیار کو زمینی حقائق کا علم ہو گیا کہ ہمارے حالات اس قدر درست نہیں کہ سکولوں میں طلباء کی حاضری 95% یقینی بنائی جا سکے۔

کیونکہ سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کا تعلق غریب اور مزدور پیشہ طبقہ سے ہے جن کو کھانے کیلئے دو وقت کی روٹی میسر نہیں ۔اکثر بچے یونیفارم اور سٹیشنری سے بھی محروم ہوتے ہیں۔ ان معروضی حالات کی وج سے سرکاری سکولوں میں طلباء کی حاضری 95% مقرر کرنا نامناسب تھا ۔

(جاری ہے)

ہاں شہری علاقوں میں واقع سکولوں میں حاضری کسی حد تک بہتر ہوتی ہے۔

سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں جاں بحق ہونے والے اکثر بچے شامل تھے جن کی عمر12تا 15 تھیں یہ بچے غربت کی وجہ سے پڑھائی چھوڑ کر فیکٹری میں کام کرنے پر مجبور تھے۔ لہذا طلباء کی کم حاضری پر اساتذہ کو ذمہ دار ٹہراناہرگز درست نہ تھا۔ جس کے لئے پنجاب ٹیچرز یونین بار بار پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا پر احتجاج کے ذریعے پالیسی میکرز کی توجہ مبذول کروانے کے لئے کوشاں رہی۔

ہزاروں اساتذہ و ہیڈ ٹیچرز کو بطور سزا سالانہ ترقیاں روک کر معاشی استحصال کیا گیا۔ پنجاب ٹیچرز یونین نے ہمیشہ تعلیم ک بہتری کے لئے مثبت تجاویز دی ہیں․ اور خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ ہماری وزیر اعلی پنجاب ، صوبائی وزیر تعلیم پنجاب، حکومتی ماہرین و سیکرٹری سکولز پنجاب سے مطالبہ ہے کہ طلباء کی غیر حاضری پر والدین سے باز پرس کی جائے جبکہ ME'sکو مذہبی تہواروں اور موسمی حالات کو مد نظر رکھ کرطلباء کی حاضری چیک کرنے کا پابندکیا جائے اور ایسے اساتذہ و ہیڈ ٹیچرز جن کوطلباء کی کم حاضری پر سزائیں دی گئیں جنا ب سیکرٹری سکولز پنجاب اپنے ایڈمنسٹریٹو آرڈر کے ذریعے کالعدم قرار دیں تا کہ ضلعی دفاتر میں رشوت کا بازار گرم نہ ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :