قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے کور کمانڈرز کانفرنس میں حکومت کو گڈ گورننس بہتر بنانے کی ہدایت کو لمحہ فکریہ قراردیدیا

یہ معمول کا بیان تھا،جبکہ حکومتی ارکان کا موقف

بدھ 11 نومبر 2015 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے کور کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے میں حکومت کو گڈ گورننس بہتر بنانے کی ہدایت کو حکومت کی ناکامی اور لمحہ فکریہ جبکہ حکومتی ارکان نے اسے معمول کا بیان قرار دیا ہے ، ارکان نے مطالبہ کیا کہ سندھ اور پنجاب میں گنے کی امدادی قیمت اعلان کرانے کیلئے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی وزارت کردار ادا کرے، ایوان کی کمیٹی بنا کر گزشتہ سال مل مالکان اور حکومت کی ملی بھگت سے گنے کی کم امدادی قیمت مقرر کرانے کیلئے مارکیٹ میں چینی سستی کرانے کی تحقیقات کرائی جائے۔

بدھ کو ایوان میں نکتہ اعتراض پرپی ٹی آئی کے شفقت محمود، نفیسہ شاہ، غلام سرورخان،محمود خان اچکزئی، سید نوید قمر، یوسف تالپور، آسیہ ناز تنولی، نثار جٹ، شازیہ ثوبیہ ، علی محمد خان، شیر اکبر خان، چوہدری جعفر اقبال اور نعیمہ کشور نے اہم قومی نوعیت کے ایشوز اور اپنے حلقے کے مسائل پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی۔

(جاری ہے)

شفقت محمود نے کہا کہ کور کمانڈر کانفرنس نے گورننس بہتر بنانے بارے اعلامیے میں ذکر کیاگیا، گیارہ مہینے میں حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے کچھ ہے، اعلامیے حکومت کیلئے لمحہ فکریہ اور ناکامی کا ثبوت ہے، ایوان میں وزیر موجود نہیں، فرنٹ رو خالی پڑی ہے حکومت نیشنل ایکشن پلان پر ایوان کو مکمل بریفنگ دے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس پیش کرنے کی ضرورت نہیں، حکومت قانون سازی کرے۔ شیریں مزاری نے بھی آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سیشن کے دوران پیش نہیں ہونا چاہیے۔ غلام سرور نے کہا کہ صدارتی خطاب پر بحث نہ ہونا افسوسناک ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کنٹریکٹ ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی، تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔

سید نوید قمر نے کہا کہ 11 ماہ سے صدارتی خطاب پر بحث نہیں ہو سکی، اب ضروری ہے کہ اب اسے واپس لے لیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ تحریک نمٹا دی گئی ہے۔ یوسف تالپور نے کہا کہ زراعت کا شعبہ متاثر ہو رہا ہے، گنے کی امدادی قیمت نہیں ملی، معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، کورٹ میں ٹائم نہیں چلا، گنے کی فروخت کے وقت چینی 45 روپے کر دی گئی اور اب 65 روپے پر پہنچ گئی ہے، حکومت مل مالکان کے خلاف نوٹس لے کر کارروائی کرے، وزیراعظم کے زراعت پیکج کی مخالفت بیجا ہے، پنجاب سندھ اب ایک دوسرے پر گنے کی امدادی قیمت کے تعین کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے، فوڈ سیکیورٹی کی وزارت اپنا کردار ادا کرے، نیشنل اسمبلی کی ایک کمیٹی بنائی جائے۔

آسیہ ناز تنولی نے کہاکہ گدو اور دیگر علاقوں میں گیس پریشر نہیں ہے، حکومت توجہ دے۔ نثار جٹ نے کہا کہ بھولا گجر کے قاتل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اس نے کس کے کہنے پر قتل کئے، رانا فرحت اﷲ ماسٹر مائنڈ کو برطانیہ سے واپس لایا جائے اور ہرکیس فوج کے حوالے کیا جائے۔ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ ہمیں 6نومبر کو ہی حلف اٹھانے کے ساتھ خطاب کا موقع ملنا چاہیے، نامزد کرنے پر آصف زرداری اور خورشید شاہ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جعلی ایس ایم ایس کرنے پر انکوائری کروا کر ایکشن لیا جائے۔ راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ منگلا اپ ریزنگ کے متاثرین کو معاوضہ جات ادا کئے جائیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ اگر باجوڑ میں گورنر کی بدسلوکی پر شہاب الدین استعفیٰ دے کر جائے گا تو یہ سارے ایوان کی ناکامی ہو گی، زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کی ریلیف آپریشن کی نگرانی کیلئے پارلیمنٹ کی اور سائیٹ کمیٹی بنانی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ کو بلیو پاسپورٹ کی بجائے گرین پاسپورٹ جاری کیا جائے۔

شیر اکبر نے کہا کہ بونیر کے لوگوں سمیت مالاکنڈ ڈویژن میں متاثرین کیلئے خصوصی پیکج دیا جائے۔ غلام سرور خان نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات کو آر اوز کا انتخاب قرار دیا گیا، اب پھر بلدیاتی انتخابات اپنی آر اوز کی نگرانی میں کیا جاتے ہے، حکمران پری پولنگ رکنگ کروا رہی ہے، الیکشن کمیشن میٹھی نیند سو رہا ہے۔ پروین مسعود بھٹی نے کہا کہ بہاولپور میں نادرا کے دو دفاتر بنائے جائیں۔ چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ بلدیاتی حلقہ بندیوں میں سیاسی اثر ورسوخ زیرو تھا، ہمیں ترقیاتی منصوبوں پر کوئی اعتراض نہیں، کے پی میں بھی حکومت منصوبہ شروع کرے، ہمیں اعتراض نہیں ہو گا۔ نعیمہ کشور نے کہاکہ کے پی میں بدترین بلدیاتی انتخابات کرائے گئے