Live Updates

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی مخالفت کے باوجود پاکستان آرمی ایکٹ ،صنفی مزدوروں ، غیر ہنر مند کارکنان کی اجرت کے ترمیمی بل 2015 کثرت رائے سے منظور

نفیسہ شاہ کی کم از کم اجرت 13ہزار کی بجائے 18ہزار مقرر کرنے کی ترمیم تکنیکی بنیاد پر مسترد

بدھ 11 نومبر 2015 19:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی مخالفت کے باوجود پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2015 سمیت صنفی مزدوروں کی کم از کم اجرت کا ترمیمی بل کم از کم اجرت برائے غیر ہنر مند کارکنان ترمیمی بل 2015 کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا، آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے ذریعے حکومت کو اختیار دیا گیا کہ جیلوں میں پہلے سے موجود قیدیوں کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت چالان کر سکے گی جبکہ کم از کم اجرت ترمیمی بل کے تحت مزدوروں کی کم از کم اجرت 12ہزار سے بڑھا کر13ہزار مقرر کرنے کو قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

پی پی پی کی نفیسہ شاہ کی کم از کم اجرت 13ہزار کی بجائے 18ہزار مقرر کرنے کی ترمیم تکنیکی بنیاد پر مسترد کر دی گئی۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزیر دفاع خواجہ آصف کی عدم موجودگی میں پارلیمانی سیکرٹری دفاع چوہدری جعفر اقبال نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل زیر بحث لانے کی تحریک پیش کی تو پی ٹی آئی کی شیریں مزاری ، عارف علوی، پی پی پی کے سید نوید قمر اور جماعت اسلامی کے طارق اﷲ خان نے بل کی مخالفت کی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ بل کے ذریعے حکومت کو شہریوں کے خلاف لا محدود اختیارات دیئے جا رہے ہں۔ نوید قمر نے کہا کہ بل سے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوں گے۔ سابق وزیر قانون زاہد حامد اور پارلیمانی سیکرٹری جعفر اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو موثر بنانے کیلئے ترمیم کی جا رہی ہے۔ بعد ازاں ایوان شق واری منظوری کے بعد بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کی عدم موجودگی میں پارلیمانی سیکرٹری برائے سمندر پار پاکستانیز شفقت حیات بلوچ نے کم از کم اجرت ترمیمی بل 2015ایوان میں منظور کیلئے پیش کیا، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ کم از کم تنخواہ 13ہزار کی بجائے 18ہزار کرنے کی ترمیم پیش کی، جسے ڈپٹی سپیکر نے تکنیکی بنیاد پر مسترد کر دیا اور کہا کہ پہلے سے نوٹس دیئے بغیر ترمیم کو کارروائی کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا، شق وار منظوری کے بعد ایوان نے بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات