افغانستان، کابل میں ہزاروں افرادکا داعش کے ہاتھوں 7 شہریوں کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

حکومت عام آدمی کے جان ومال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں،مظاہرین

بدھ 11 نومبر 2015 21:00

کابل(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔11 نومبر۔2015ء ) افغان دارالحکومت کابل میں ہزاروں افرادکا داعش کے ہاتھوں 7 شہریوں کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ،مشتعل مظاہرین کی صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش ،پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 8 افراد زخمی ہوگئے ،مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤکیا اور حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔مظاہرین نے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکیٹو عبداﷲ عبداﷲ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عام آدمی کے جان ومال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو افغان دارالحکومت کابل میں خراب موسم کے باوجود20ہزار سے زائد افراد جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے نے زابل میں داعش کے ہاتھوں 7 شہریوں کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

مظاہر ین نے داعش کے ہاتھوں قتل ہونے والے شہریوں کی لاشوں کے تابوت بھی اٹھا رکھے تھے اور وہ حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے ۔

مشتعل مظاہرین نے صدارتی محل کی جانب بھی مارچ کیا اور اندر داخل ہونے کی کوشش کی اس دوران پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مظاہر ین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 8مظاہرین زخمی ہوگئے ۔مظاہرین نے سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ بھی کیا۔ذرائع کے مطابق افغان شہریوں کا احتجاج سات گھنٹے سے زائد تک جاری رہا۔مظاہرین نے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکیٹو عبداﷲ عبداﷲ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عام آدمی کے جان ومال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

واضح رہے کہ افغان صوبہ زابل میں گزشتہ ماہ شدت پسندوں کی طرف سے ہزارہ برادری کے اغواء کیے گئے سات شہریوں کے چند روز قبل سرقلم کردیئے گئے تھے ۔افغان صدر نے واقعے کی شدید مذمت کی تھی ۔

متعلقہ عنوان :