وزارتِ داخلہ اور خارجہ مل کر ڈی پورٹیز سے متعلق واضح حکمت عملی اور نئی ایس او پی مرتب کریں، ڈی پورٹیز کو واپس قبول کرنے سے پہلے ان کی شہریت کی تصدیق کا عمل یقینی بنایا جائے، بے دخل افراد سے مطلوبہ معلومات کیلئے ملک بھر کے ایئر پورٹس پر سپیشل سیل قائم کئے جائیں ،امن و امان اور جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے زیرو ٹالیرینس کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے، وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر کرائم فری بنایا جائے

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران ہدایت

بدھ 11 نومبر 2015 21:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔11 نومبر۔2015ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارتِ داخلہ کو وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر ڈی - پورٹیز کے سلسلے میں واضح حکمت عملی اور نئی ایس او پی مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈی پورٹیز کو واپس قبول کرنے سے پہلے ان کی شہریت کی تصدیق کے عمل کو یقینی بنایا جائے، امن و امان اور جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے زیرو ٹالیرینس کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے،پچھلے چند سالوں کی نسبت امن و امان کی صورت حال میں بہتر ی آئی ہے مگر یہ ناکافی ہے اور اس میں مزید بہتری لائی جائے ،جرائم کی روک تھام میں بہتری ہی کافی نہیں بلکہ وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر کرائم فری بنایا جائے۔

وہ بدھ کویہاں وزارتِ داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران، چیئرمین نادرا، کمشنر و ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایف آئی حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان و جرائم کی صورتحال، سیف سٹی پراجیکٹ اور یورپین یونین کے ساتھ ری-ایڈمیشن معاہدے جیسے اہم معاملات پر بات چیت کی گئی ۔

اجلاس کے دوران وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی موجودہ صو رتحال اور پچھلے چند سالوں کی نسبت صورتحال کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔ اس دوران وزیرِداخلہ نے پولیس کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ امن و امان اور جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے زیرو ٹالیرینس کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے، اعلیٰ افسران روزانہ کی بنیاد پر جرائم کے واقعات کا جائزہ لے کر حکمت عملی ترتیب دیں اوراس کی رپورٹ پیش کریں۔

وزیرِداخلہ نے کہاکہ پولیس افسران اپنے متعلقہ علاقوں میں ذمہ داریوں کا واضح تعین کریں تاکہ کسی بھی واقعے کی صورت میں ذمہ داران کا تعین اور جواب طلبی ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے چند سالوں کی نسبت امن و امان کی صورت حال میں بہتر ی آئی ہے مگر یہ ناکافی ہے اور اس میں مزید بہتری لائی جائے ۔ چوہدری نثار نے کہاکہ جرائم کی روک تھام میں بہتری ہی کافی نہیں بلکہ وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر کرائم فری بنایا جائے۔

پولیس عوام کے ساتھ نرم اور مجرموں کے ساتھ سخت رویہ رکھے ۔ وزیرِ داخلہ نے ٹریفک پولیس کے افسران کو وفاقی دارالحکومت میں لین ڈسپلن، ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے اور مانیٹرنگ کے سسٹم کو مزید بہتر بنانے کی بھی ہدایت کی ۔ اجلاس میں سیف سٹی پراجیکٹ پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیرِداخلہ کی جانب سے حال میں وقتی طور پر معطل کئے گئے یورپین یونین کے ساتھ ری-ایڈمیشن معاہدے پر بھی گفتگوکی گئی۔

وزیرِداخلہ چوہدری نثار نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزارتِ داخلہ وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر ڈی - پورٹیز کے سلسلے میں واضح حکمت عملی اور نئی ایس او پی مرتب کرے۔ ڈی پورٹیز کو واپس قبول کرنے سے پہلے ان کی شہریت کی تصدیق کے عمل کو یقینی بنایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے وزارتِ داخلہ کی واضح ہدایت کے بغیر کسی ڈی پورٹی کو عارضی سفری دستاویزات جاری نہ کریں۔ وزیرِداخلہ نے ایف آئی اے کو ملک بھر میں ائر پورٹس پر سپیشل سیل قائم کرنے کی ہدایت تاکہ ڈی پورٹیز سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جائیں اور ان معلومات کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے میں ملوث عناصر کے خلاف مربوط اور منظم کاروائی کی جاسکے۔