وزیر اعظم گلگت بلتستان میں موجود پانی اور پن بجلی کے وسائل سے استفادہ کرنے کو بہت اہمیت دیتے ہیں ‘ چیئرمین واپڈا

7100میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے بونجی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا پی سی ون منظوری کے لئے پلاننگ کمیشن کو بھجوا دیا گیا ہے ‘ وفاقی وزیر امورِ کشمیر و گلگت بلتستان اور وزیر ِاعلیٰ گلگت بلتستان کو واپڈا منصوبوں پر بریفنگ

بدھ 11 نومبر 2015 21:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 نومبر۔2015ء ) وفاقی وزیر برائے امور ِکشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں گلگت بلتستان میں واقع واپڈا کے مختلف منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن بھی اجلاس میں شریک تھے۔ بریفنگ کے دوران چیئرمین واپڈا نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان گلگت بلتستان میں موجود پانی اور پن بجلی کے وسائل کو نہایت اہمیت دیتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں موجود اِنڈس کیس کیڈ پاکستان میں مستقبل کا انرجی کوریڈور ہے ۔ چیئرمین نے بتایا کہ 7100میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے بونجی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا پی سی ون منظوری کے لئے پلاننگ کمیشن کو بھجوا دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

تاہم انڈس کیس کیڈ پر کچھ منصوبے ایسے بھی ہیں جن کا پی سی ون تیار نہیں ہے ۔ ان منصوبوں کو پرائیویٹ سیکٹر میں تعمیر کرنے کے لئے واپڈا نے ایک پالیسی تیار کرکے منظوری کے لئے وزارت ِ پانی و بجلی کوبھجواد ی ہے ۔

چیئر مین نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پرواپڈا چلاس اور گلگت میں دو ٹیکنکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کر رہا ہے ۔ان اداروں میں مقامی افرا کو تین تین سال کی مدت کے کورسز کرائے جائیں گے تاکہ واپڈا کے منصوبوں کے لئے مقامی افراد پر مشتمل تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق ان تربیت یافتہ افراد کو واپڈا کے منصوبوں پر ترجیحی بنیاد پر ملازمت مہیا کی جائے گی ۔

جبکہ ایسے لوگ جو مزید تعلیم کے خواہشمند ہوں گے انہیں تربیلا میں قائم کی جانے والی واپڈا یونیورسٹی میں داخلہ بھی دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ واپڈا گلگت بلتستان کی حکومت کو پانی اور پن بجلی کے وسائل سے استفادہ کرنے کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔ چیئرمین نے اجلاس کو 34میگاواٹ صلاحیت کے ہارپو اور 40میگاواٹ صلاحیت کے باشو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے جرمنی کے مالیتی ادارے کے ایف ڈبلیو اور فرانس کے مالیاتی ادارے اے ایف ڈی کی جانب سے فنڈ زفراہم کرنے کے معاملات پر بھی بریفنگ دی۔ اجلاس میں ست پارہ ڈیم سے متعلق مختلف امور پر بھی گفتگو کی گئی۔

متعلقہ عنوان :