حکمرانوں کو عملدرآمد کیلئے آئین کی صرف وہی دفعات دکھائی دیتی ہیں جس سے ان کے اختیارات میں اضافہ اور اقتدار کو تحفظ ملتا ہو،جن دفعات میں عوام کے حقوق کی بات ہو وہاں یہ اندھے اور گونگے ہوجاتے ہیں ،ماں اور بچے کے تحفظ کے بلند بانگ حکومتی دعوؤں کے باوجود چائلڈ پروٹیکشن کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا سینیٹ میں اظہار خیا ل

بدھ 11 نومبر 2015 23:15

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو عملدرآمد کیلئے آئین کی صرف وہی دفعات دکھائی دیتی ہیں جن سے ان کے اختیارات میں اضافہ اور اقتدار کو تحفظ ملتا ہو،جن دفعات میں عوام کے حقوق کی بات ہو وہاں یہ اندھے اور گونگے ہوجاتے ہیں ،ماں اور بچے کے تحفظ کے بلند بانگ حکومتی دعوؤں کے باوجود چائلڈ پروٹیکشن کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ،اسلام آباد اور پنڈی میں نابالغ بچے ہوٹلوں ،ورکشاپوں اور فٹ پاتھوں پر مجبوراً مزدوری کرتے نظر آتے ہیں ۔

وہ بدھ کو یہاں سینیٹ میں اظہار خیا ل کررہے تھے ۔انہوں نے زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کے کاموں میں حکومت کی روائتی سستی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شدید سردی اور برف باری میں زلزلہ متاثرین کھلے آسمان تلے ٹھٹھر رہے ہیں جبکہ حکمرانوں نے اے سی بند کرکے ہیٹر لگانا شروع کردیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں موسمی تبدیلیوں سے آنے والے سیلابوں ،زلزلوں اور قدرتی آفات سے بچاؤ کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے ،عوام کے جان و مال کو قدرتی آفات سے بچانا بھی دفاع ہی کی طرح اہم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چترال اور خیبر پختونخواہ میں آنے والا سیلاب ایک وارننگ تھی اگر،گلیشئرپگھلنا شروع ہوگئے تو اس طوفان کو روکناممکن نہیں ہوگا اس لئے حکومت کو فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئیں ۔ملکی ترقی و خوشحالی پر بات کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئندہ سو سالوں کے ترقی اہداف طے کرنے کیلئے اسلام آباد کی بجائے صوبوں کی سطح پر منصوبہ بندی ہونی چاہئے ،کیونکہ اسلام آبا دمیں بیٹھے ہوؤں کو صرف لاہور ہی نظرآتا ہے ،پشاور کوئٹہ اور کراچی دکھائی نہیں دیتے ،انہوں نے سوال اٹھایا کہ آزادی کے بعد ترقی کی دوڑ میں بعض صوبے اور علاقے اس لئے پیچھے رہ گئے کہ وفاق کی علامت اسلام آباد نے انہیں ان کے حصے کے وسائل سے محروم رکھا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام علاقوں اور خاص طور پر پسماندہ علاقوں کو ترقیاتی کاموں میں ترجیح دینے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم ہی ملک کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنا ر کرسکتی ہے اور یہ کام ملک کو اسلامی ویلفیئر ریاست بنانے ہی سے ممکن ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ترقی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بدامنی ہے ،ترقی یافتہ ممالک نے اپنی قوموں کو طویل عرصہ تک جنگ و جدل سے بچائے رکھا ،مگر افسوس کہ ہمارے ہاں آئے روز جنگ و جدل اور انتشار جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں تباہی و بربادی کا سامنا ہے اور قوم بھی اتحاد و اتفاق اور یک جہتی کو ترس رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 31کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں قرآن کی تعلیمات کو عام اور اسلامیات کو لازمی مضمون قرار دیا جائے اور عربی زبان کی حوصلہ افزائی کی جائے مگر یہاں کا باوا آدم ہی نرالا ہے کہ انگریز کے ذہنی غلام حکمرانوں نے انگریزی کو لازمی اور قرآنی تعلیمات کو نصاب سے خارج کرنے کی پالیسی بنائی ۔انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 36کے تحت اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست کی ہے مگر موجودہ حکومت اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں بھی مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے ۔

حلقہ پی کے 95کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی الیکشن کمیشن نے منتخب رکن اسمبلی کا نوٹیفیکیشن رو ک رکھا ہے جو حلقہ کے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ چھ ماہ سے حلقہ کے عوام اپنے منتخب نمائندہ سے محروم ہیں جبکہ الیکشن کمیشن تاخیر ی حربے استعمال کررہا ہے ۔