یورپی کمیشن نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تیار کردہ اسرائیلی برآمدی مصنوعات پر مخصوص لیبل لگانے کو لازمی قرار دے دیا ، اسرا ئیل کا ا حتجا ج

جمعرات 12 نومبر 2015 12:38

بر سلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 نومبر۔2015ء)یورپی کمیشن نے یہودی آباد کاروں والے علاقوں میں تیار کردہ اسرائیلی برآمدی مصنوعات پر مخصوص لیبل لگانے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ اسرائیل نے یورپی کمیشن کے اس فیصلے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ فرا نسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے یورپی یونین کے اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے یورپی یونین کے سفیر کو طلب کر لیا ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان ایمانویل نہزون نے اسے ایک’ متعصبانہ‘ اقدام قرار دیا۔ ” ہمیں افسوس ہے کہ یورپی یونین نے اس طرح کا امتیازی اور غیر معمولی فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا ہے۔ یہ قدم اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے چلائی جانے والی مہم سے متاثر ہو کر اٹھایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ اس حوالے سے بہت بھی نا مناسب وقت ہے کیونکہ اسرائیل کو آج کل دہشت گردی کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے“۔

توانائی کے اسرائیلی وزیر یووال اسٹائنر نے اسیسامعیت دشمنی سے تعبیر کیا ہے۔یورپی کمیشن کے مطابق آئندہ سے یورپی صارفین کو علم ہونا چاہیے کہ وہ جو اسرائیلی مصنوعات خرید رہے ہیں، وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاروں کے پیداواری یونٹوں میں تیار کی گئیں یا باقی ماندہ اسرائیل میں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ لیبل مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیوں والے علاقوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات پر لگائے جائیں گے۔

یہ خصوصی شناختی لیبلنگ پھلوں، سبزیوں اور کاسمیٹکس مصنوعات کے لیے لازمی ہو گی۔یورپی یونین ایک طویل عرصے سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے حوالے سے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتی آ رہی ہے۔ یورپی یونین کا موٴقف ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں نئی آبادکاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی اسرائیلی مصنوعات پر لیبل لگانے کا آئیڈیا یورپی یونین میں ایک عرصے سے گردش کر رہا تھا لیکن اس میں تیزی اس وقت آئی، جب سولہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگیرینی کو یہ اقدام اٹھانے کے لیے خط لکھا۔

خط لکھنے والوں میں برطانیہ، اٹلی اور فرانس بھی شامل تھے۔ برسلز حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں گرین لائن سے آگے تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا تو مزید تادیبی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔