صوبے مضبوط ہونگے تو پاکستان مضبوط ہوگا ‘این ایف سی ایوارڈ ایوارڈ پر عمل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے‘ اراکین سینٹ

جمعرات 12 نومبر 2015 15:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء) اراکین سینٹ نے کہا ہے کہ صوبے مضبوط ہونگے تو پاکستان مضبوط ہوگا ‘این ایف سی ایوارڈ ایوارڈ پر عمل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے‘ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی مستقل نیشنل فنانس کمیشن بنایا جائے‘ مشترکہ مفادات کونسل اور این ایف سی کے مستقل سیکرٹریٹ بھی ہونے چاہئیں‘ جب تک وسائل غربت اور پسماندگی کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونگے ہم ترقی نہیں کر سکتے ‘ایوان بالا میں این ایف سی ایوارڈ کی ششماہی رپورٹ پر بحث کل سمیٹی جائے گی جبکہ وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کی پہلی ششماہی رپورٹ پر بحث کے دوران ایوارڈ پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی نکتہ نہیں اٹھایا گیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو این ایف سی ایوارڈ کی پہلی ششماہی رپورٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے ‘این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کوئی اجلاس نہیں منعقد کیا گیا۔ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق اس رویے سے قومی ہم آہنگی کو نقصان پہنچے گا۔ اس سے متعلق فوری اجلاس بلایا جانا چاہیے۔

این ایف سی ایوارڈ پر فوری عمل کیا جائے۔ مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ صوبے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا۔ این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد سے وفاق مضبوط ہوگا۔ این ایف سی ایوارڈ پر فوری طور پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ابھی تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا۔ این ایف سی ایوارڈ صرف آبادی نہیں بلکہ علاقوں کی پسماندگی کو مدنظر رکھ کر دیا جاتا ہے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف 2015-30ء کے حصول پر عملدرآمد کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اہداف صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ اور پائیدار ترقیاتی اہداف کا ایک دوسرے سے ربط ہے ‘نئے این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم اس طرح کی جائے کہ جو صوبہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں جتنا کامیاب ہوگا اسی تناسب سے اسے زیادہ حصہ دیا جائے۔

پی پی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ اس وقت بالواسطہ ٹیکسوں کی تعداد بہت زیادہ ہے‘ غریب عوام بھی اشرافیہ کی طرح ہی ٹیکس دیتے ہیں‘ بالواسطہ ٹیکسوں کی وصولی ختم کی جائے ‘سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں آبادی‘ محصولات کی وصولی اور دوسری چیزوں کو مدنظر رکھا گیا‘ دوسرے صوبوں نے بلوچستان کی ترقی کے لئے اپنے حصہ سے وسائل دیئے۔

انہوں نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ میں جولائی سے دسمبر 2014ء تک 1167 ارب 60 کروڑ روپے وصول کئے گئے۔

اس میں صوبوں کا حق 640 ارب 71 کروڑ روپے ہے۔ ٹیکس وصولی میں مجموعی طور پر 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ این ایف سی میں صوبے اس وقت زیادہ فعال نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی کو مزید بہتر بنانا ہوگا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں میں محاصل کی تقسیم بہت اچھی بات ہے۔

بنکوں کے قرضے غربت اور آبادی کی ضرورت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مستقل فنانس کمیشن ہے‘ ہمیں بھی اس کو مستقل ادارے کی حیثیت دینی چاہیے ‘ جب تک وسائل غربت کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونگے ہم ترقی نہیں کر سکتے ‘ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ وسائل کے صحیح اعداد و شمار ظاہر نہیں کئے جاسکتے ‘این ایف سی اور مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ بنانے چاہئیں ‘وسائل غربت اور پسماندگی کی بنیاد پر دیئے جانے چاہئیں۔

سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ صوبوں کو اپنے نیشنل فنانس کمیشن بنانے چاہئیں اور وسائل بنیادی سطح پر منتقل کرنے چاہئیں ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی منصفانہ تقسیم وقت کی ضرورت ہے‘ اس کے بغیر ملک اور صوبے ترقی نہیں کر سکتے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ گزشتہ حکومت کا ایک بڑا کارنامہ تھا۔

وفاق کی طرف سے صوبوں کو وسائل فراہم کرنے کے بعد ان کے استعمال کے حوالے سے صوبوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں وفاق اور تمام صوبوں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے ‘سینٹ میں این ایف سی ایوارڈ کی ششماہی رپورٹ پر بحث کل جمعہ کو سمیٹی جائے گی۔

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزیر خزانہ کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ وہ بحث سمیٹنے کیلئے جمعرات کو ایوان میں موجود ہوں گے تاہم وہ نہیں آسکے انہیں ایوان میں آنا چاہیے تھا۔ اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی پہلی ششماہی رپورٹ پر بحث کے دوران ایوارڈ پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی نکتہ نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ارکان نے این ایف سی ایوارڈ کی ششماہی رپورٹ پر بحث کے دوران دیگر معاملات پر تفصیلی بات کی لیکن انہوں نے اس رپورٹ پر علمدرآمد کے حوالے سے کوئی نکتہ نہیں اٹھایا۔

متعلقہ عنوان :