بھارتی حکومت مجھے پاکستان واپس بھیجنے کے لئے درپیش مشکلات دور کرے،محمدرمضان

جمعرات 12 نومبر 2015 16:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 نومبر۔2015ء) غلطی سے سرحد پار کرکے بھارت کے شہر بھوپال پہنچ جانے والے 15سالہ پاکستانی لڑکے محمدرمضان نے کہا ہے کہ اگرمیری والدہ کوبھارت آنے میں مشکلات کاسامنا ہے تومیرے دادااوردادی کوبھارت بھیج دیاجائے تاکہ وہ یہاں سے میری رہائی کے حوالے سے اقدامات کرسکیں ،میری خواہش ہے کہ جلد از جلد اپنے وطن پاکستان پہنچ جاؤں ۔

یہ بات محمد رمضان نے جمعرات کے روز بھارتی شہر بھوپال کے شیلٹر ہوم سے خبر رساں ادارے ”آن لائن “سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کہی ۔ٹیلی فونک گفتگو کا اہتمام بھارت کے شہر ہریانہ بار ایسوسی ایشن کے ممبر اور کراچی کی عدالت میں بھارتی لڑکی گیتا حوالگی کیس لڑنے والے بھارتی قانون داں اور انسانی حقوق کے رہنمامومن ملک نے کرایا تھا ۔

(جاری ہے)

محمدرمضان بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح گیتاکوبھارت کے حوالے کرنے کے لیے پاکستانی حکومت نے کھلے دل کامظاہرہ کیا اورمحفوظ راستہ ترجیحی بنیادوں پردیااسی طرح بھارتی حکومت مجھے بھی پاکستان واپس بھیجنے کے لئے درپیش مشکلات کو دور کرے ۔15سالہ پاکستانی لڑکے محمد رمضان کا کہنا تھا کہ یہاں اس کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا گیا ہے خصوصا میڈیا میں میرے حوالے سے خبریں زیادہ آنے کے بعد رویہ میں لچک آئی ہے اس کے باوجودپاکستان اپنی والدہ کے پاس پہنچناایک لگن اور جذبہ بن چکا ہے۔

ہریانہ بار ایسوسی ایشن کے ممبراوربھارتی قانون دان مومن ملک نے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کہا کہ پاکستانی لڑکا محمدرمضان اس وقت بھارتی ا ین جی او ”آرامبا امید آشرم“کے پاس ہے اس سے جمعرات کے روز تفصیلی ملاقات کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ میں نے اس پاکستانی لڑکے کوقانونی معاونت بلامعاوضہ فراہم کرنے کااعلان کیا تھا اس لیے رمضان کے اہل خانہ جب بھی بھارت پہنچیں تووہ اس این جی او کے دفتر سے میری تفصیلات پوچھ کرمجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگررمضان کی والدہ یا رشتہ داروں میں سے کسی کوبھارتی ویزہ میں دشواریوں کاسامنا ہے تووہ اس ضمن میں بھی قانونی معاونت کرنے کو تیار ہیں۔یاد رہے کہ محمد رمضان کے والد رمضان کو10سال کی عمر میں پاکستان سے بنگلہ دیش لے گئے تھے جہاں انہوں نے دوسری شادی کر لی تھی ۔سوتیلی ماں کی جانب سے رمضان کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اس نے پاکستان واپس لوٹ جانے کی امید میں 2011ء میں اکیلے سرحد پار کرنے کی ٹھانی تھی اور غلطی سے وہ بنگلہ دیش سے بھارتی حدود میں داخل ہو گیا اور بھارت کے شہر بھوپال جا پہنچا جہاں سے 22ستمبر2013کو بھارت کی گورنمنٹ ریلوے پولیس نے بھوپال کے شیلٹر ہوم میں منتقل کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :