آئی ایس پی ار کے بیان کو مثبت انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان

جمعرات 12 نومبر 2015 17:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوج کی حکومتی کارکردگی سے متعلق بیان کو دھمکی یا تصادم کے تناظر میں لینے کی بجائے مثبت انداز سے لینے کی ضرورت ہے۔بنیادی مسائل کے حل کے لئے ایپکس کمیٹی موجود ہے۔جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے گرینڈ قبائلی جرگہ سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی ار کے بیان کو مثبت انداز میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔

فوج کے بیان کو تصادم تصور کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے فوج پہلے سے ہی قربانیاں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس سے متعلق آئی ایس پی آر کے بیان کو دھمکی کے الفاظ سے کیوں تعبیر کیا جا رہا ہے، آرمی چیف وزیراعظم کوہدایات نہیں دے سکتے ، انہیں یہ الفاظ کیوں پہنائے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ بات تو طے ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے پاک فوج قربانیاں دے رہی ہے ، ہر صوبے میں ایک ایپکس کمیٹی قائم ہے اور یہ سب چیزیں باہمی مشاورت سے چل رہی ہیں ، اس میں اگر کہیں نتائج کے حصول میں رکاوٹ ہے تو ایک ادارہ اپنی تجاویز دیتا ہے۔

فاٹا اور قبائلیوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ فاٹا کی سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلے قبائل کی مرضی کے مطابق ہونے چایئے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے حوالے سے جوفیصلہ کرنا ہو اس سے قبل وہاں کے مقامی لوگوں کواعتماد میں لینے کی ضرورت ہے اورجوبھی فیصلہ ہوگا انہی لوگوں کے مرضی کے مطابق ہونا چاہیئے ،دوسرے کے فیصلوں کوقبائلیوں پرمسلط نہیں ہونے دیں گے۔مولانا فضل الرحمان کی زیر صدرات ہونے والے گرینڈ قبائل جرگے میں قبائلیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔جرگے کا مقصد فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنا تھا۔