افغانستان، سینئر طالبان کمانڈر ملا منصور دادا ﷲ کے مارے جانے کی متضاد اطلاعات، تصدیق نہیں ہوسکی

فوجی آپریشن کے دوران داعش کے 15 جنگجو ہلا ک ، 8 زخمی،ضلعی گورنر کے دفتر پر خودکش حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی ،سیکورٹی اہلکار کی فائرنگ سے 2 حملہ آور ہلاک

جمعرات 12 نومبر 2015 17:53

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء) افغان طالبان کے امیر ملااختر منصور کے جنگجوؤں کے حملے میں سینئر طالبان کماندر ملا منصور دادا ﷲ کے مارے جانے کی متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں تاہم انکی تصدیق نہیں ہوسکی،ادھر مشرقی صوبہ ننگرہار میں فوجی آپریشن کے دوران داعش کے 15 جنگجو ہلا ک اور 8 زخمی ہوگئے ۔جمعرات کو افغان میڈیا کے مطابق زابل پولیس کے نائب سربراہ غلام جیلانی فراحی نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ طالبان کے امیر ملا اخترمنصور کے آدمیوں نے ملا دادا ﷲ کے ایک وزیرستانی جنگجو کو پکڑا ہے جس نے اپنے سربراہ کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں کہ ملا اختر منصور کے جنگجوؤں نے ضلع خاکی افغان کے علاقے کلگہران میں ملا منصور داداﷲ کی رہائش گاہ پر حملہ کیا جس میں ملامنصور داداﷲ مار ا گیا ۔

(جاری ہے)

بعدازاں وزیرستانی جنگجو کو بھی ہلاک کردیا گیا ۔دوسری جانب زابل کے گورنر محمد انور اسحاق زئی کا ملا منصور دادا ﷲ کی ہلاکت بارے خبروں کے حوالے سے کہنا ہے کہ ملا منصور داداﷲ کی موت بارے رپورٹس ہیں تاحال قابل اعتماد ذرائع نے تصدیق نہیں کی ہے ۔ملا منصور داداﷲ طالبان کے سینئر کمانڈر اور بدنام طالبان کمانڈر ملا دادا ﷲ اخوند کے بھائی ہیں جو ایک ماہ قبل صوبہ زابل پہنچے اور ملا اختر منصور سے علیحدگی کا اعلان کیا۔

اس وقت سے ملا اختر منصور اور ملادادا ﷲ کے جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ملا منصور دادا ﷲ کو داعش کی بھی مدد حاصل ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز دنوں میں دونوں منحرف گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 100 سے زائد جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔دوسری جانب صوبائی پولیس کے ترجمان کرنل حضرت حسین مشرقی وال کاکہنا ہے کہ صوبہ ننگرہار کے ضلع ایچن میں کیے گئے فوجی آپریشن کے دوران داعش کے 15 جنگجو مارے گئے جبکہ 8 دیگر جنگجو زخمی بھی ہوئے ۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ضلع ایچن میں انسداد دہشتگردی آپریشن افغان نیشنل پولیس اور فوج نے چھ ہفتے قبل مشترکہ طور پر شروع کیا تھا جو کامیابی سے جاری ہے ۔ضلع ایچن پاکستانی سرحد کے قریب واقع مشرقی صوبہ ننگرہار کا اہم ضلع ہے جہاں حال ہی میں داعش کی جانب سے سیکورٹی چیک پوسٹوں پر متعدد حملے کیے گئے ہیں۔ادھر صوبہ پکتیکا میں سیکورٹی فورسز نے ضلعی گورنر کے دفتر پر خودکش حملے کی کوشش ناکام بنادی اور 2 خودکش حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ ضلع سروبائی میں ضلع گورنر کے دفتر کے باہر پیش آیا جب دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی میں سوار2 خودکش حملہ آورں نے ضلعی گورنر کے دفاتر کی جانب جانے کی کوشش کی اس دوران سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے انھیں رکنے کا اشارہ کیا گیا جس پر گاڑی بھگا دی گئی سیکورٹی اہلکار وں نے گاڑی پر فائر کھول دیا جس پر زور دار دھماکہ ہوگیا اور دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے ۔دھماکے کے نتیجے میں بعض پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جبکہ گورنر ہاؤ س کے شیشے بھی ٹوٹ گے ۔