لبرل پاکستان کی باتیں آئین پاکستان سے بے وفائی اور غداری ہے ،آئین پاکستان میں لبرل پاکستان کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،ملک کو لبرل نہیں بنانے دیں گے ،اسے آئین کی روح کے مطابق اسلامی و فلاحی مملکت بنا کر دم لیں گے ،قبائل کو اپنے فیصلے کرنے کا حق دیا جائے ہم کسی کو بھی قبائل پر زبردستی اپنا فیصلہ نہیں ٹھونسنے دیں گے، علما ئے کرام اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر آئین کی بالادستی قائم کریں

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا معروف مذہبی سکالر مولانا ڈاکٹر شیر علی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب

جمعرات 12 نومبر 2015 20:45

نوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے خبردار کیا ہے کہ لبرل پاکستان کی باتیں آئین پاکستان سے بے وفائی اور غداری کے زمرے میں آتیں ہیں ،آئین پاکستان میں لبرل پاکستان کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،ہم ملک کو لبرل نہیں بنانے دیں گے بلکہ ملک آئین کے روح کے مطابق ایک اسلامی و فلاحی مملکت بنا کر دم لیں گے ،قبائلی عوام نے ملک کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں ہیں ہم انکی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں قبائل نے ہر سخت مرحلے میں جان و مال کی بازی لگا کر ملک سے وفاداری کا ثبوت دیا ہے ،قبائل کو اپنے فیصلے کرنے کا حق دیا جائے ہم کسی کو بھی قبائل پر زبردستی اپنا فیصلہ نہیں ٹھونکنے دیں گے،وقت کا تقاضا ہے کہ علما ئے کرام اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر ملک میں آئین کی بالادستی قائم کریں۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کویہاں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں معروف مذہبی سکالر مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے ڈاکٹر شیر علی شاہ مرحوم کی دینی و سیاسی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ انکے لاکھوں کی تعداد میں شاگرد دین اسلام کی خدمت میں مصروف ہیں ،سراج الحق نے آئین پاکستان کی کاپی لہراتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ آئین پاکستان جس پر ملک کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں متفق ہیں اور انکے دستخط ثبت شدہ ہیں اس میں لبرل پاکستان کا کوئی ذکر نہیں بلکہ اس آئین میں واضح الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ یہ ملک اسلامی اور فلاحی مملکت ہوگا ،آج جو لوگ استعماری قوتوں کو خوش کرنے کیلئے ملک کو لبرل پاکستان کی باتیں کررہے ہیں وہ آئین پاکستان سے غداری اور بے وفائی کے مرتکب قرار ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام ہمارے سردار ہیں اور جو لوگ آج یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ قبائل کا مستقبل کیا ہوگا تو میں اس بات کا واضح الفاط میں جواب دینا چاہتا ہوں کہ قبائلی عوام کا جو بھی اپنا فیصلہ ہوگا وہی ہمارا فیصلہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بیرونی اور اندرونی خطرات لاحق ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے تمام مسائل کا حل اس آئین میں موجود ہے جس آئین پر مولانا عبد الحق ،مفتی محمود،پروفیسر غفور احمد ،خان عبد الولی خان ،ذوالفقار علی بھٹو سمیت ملک کی تمام دینی وسیاسی جماعتوں کے سربراہان کے دستخط موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے اس آئین پر آج تک عمل درامد نہیں کیا گیا آئین اور قانون کی بالادستی کے قیام اور ملک کو ایک فلاحی و اسلامی ریاست بنانے کیلئے علمائے کرام اور سیاسی قائدین متحد ہوجائیں اس ملک کو ایک اسلامی اور فلاحی مملکت بنانے کیلئے جو بھی ایک قدم اٹھائیگا ہم دس قدم اٹھائینگیاورہم انکے شانہ بشانہ ہونگے ۔