محکموں میں صوبے سے باہر کے لوگوں کو یہاں تعینات کیا جائے گاتو بلوچستان کی نوجوانوں کی حق تلفی ہوگی،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ

بے روزگار نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے، جسٹس محمد نور مسکانزئی

جمعرات 12 نومبر 2015 21:26

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء ) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ اگر بلوچستان کے نوجوان بیرو زگارہونگے اور یہاں کے محکموں میں آسامیاں کی موجودگی کے باجود صوبے سے باہر کے لوگوں کو یہاں تعینات کیا جائے گاتو اس سے بلوچستان کی نوجوانوں کی حق تلفی ہوگی کیونکہ یہاں پر بے روزگار نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے.۔

جس کو ان کے قابلیت کے مطابق روزگار ملنا ان کا آئینی حق ہے واپڈا حکام کیسکو کوئٹہ انجینئر ز40کے قریب خالی آسامیاں ہے بجائے اس پر واپڈا کے اس پریہاں تعیناتیاں عمل میں لاتی صوبے سے باہر کے انجینئرز کوجوکہ پہلے واپڈا کام کر رہے ہیں کو این او سی دینا لوکل انجینئرز کی حق تلفی ہے آسامیوں پر صوبے سے باہر کے لوگوں کو کیسکوتعیناتوں کیلئے دی جانے والی این او سی فوری طورپر کینسل کرکے ان آسامیوں پر بلوچستان کے بیروزگار انجینئر ز کی میرٹ پر تعیناتیاں عمل میں لائے بلوچستان کے کوٹے پر بلوچستان ہی کے نوجوانوں کا حق ہے یہ حکم بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس محمد ہاشم کاکڑ پر مشتمل بینچ نے نعیم الحق کلاچی ایڈوکیٹ کے آئینی درخواست نمبر 10/33.2015بر خلاف حکومت پاکستان بذریعہ واٹر اینڈ پاور گورنمنٹ آف بلوچستان بذریعہ چیف سیکرٹری بلوچستان منیجنگ ڈائریکٹر پیپکو واپڈا او ر چیف ایگزیکٹو آفیسرکوئٹہ الیکٹرک سپلائی میں اپنا حکم جاری کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

چالیس انجینئر ز کی اآسامیوں ، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ یہ آسامیاں خالصتابلوچستان کے لیے مختص ہے لیکن وفاقی حکومت نے بلوچستان کی نوجوانوں کی حق تلفی کرتے ہوئی ہے قانون ہونا یہ چاہئے تھا کہ ان آسامیوں پر بلوچستان کے نوجوانوں کی تعیناتیاں عمل میں لائی جاتی لیکن واپڈا حکام نے عارضی طورپر پر کرنے کیلئے پہلے سے دیگر صوبوں میں کام کرنے والے انجینئرز کو این او سیاں جاری کردی ہے کہ وہ بلوچستان میں آکر اپنے خدما ت سرانجام دے درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ قوی خدشہ ہے کہ یہ آسامیاں صوبوں میں مشتہر کرکے وہاں سے انجینئر تعینات کئے جائینگے چونکہ بلوچستان میں وافر تعداد میں بے روزگار انجینئر ز جوکہ ملک کی ترقی وخوشحالی میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے لیکن ان کو مواقع فراہم نہیں کئے جار ہے ہیں جسے نواجوانوں میں احساس محرومی کا عنصر بڑھتا جا رہاہے عدالت عالیہ نے حکم صادر کیا کہ اس طرح کے تمام این او سیز پر پابندی عائد کرتی ہے ۔

اور اس حوالے سے کیسکو کوئٹہ میں موجودخالی آسامیوں اور اس پر باہر سے این او سی پر آنے والے کا ریکارڈ طلب کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :