ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ، حکومت اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہیں، دونوں ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں،حکومت گڈ گورننس پر بھی توجہ دے رہی ہے،ججوں اور جرنیلوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ لیا ہے ،عوام ہی ملک میں آئین اور جمہوریت کے محافظ ہیں

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے مشترکہ گروپ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

جمعرات 12 نومبر 2015 23:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاست دانوں ،ججوں اور جرنیلوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ لیا ہے ۔عوام ہی ملک میں آئین اور جمہوریت کے محافظ ہیں ۔ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ے،حکومت اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہیں اور دونوں ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

حکومت گڈ گورننس پر بھی توجہ دے رہی ہے ۔تمام اداروں کو ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا ہوگا ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی ترقی کی علامت ہے ۔دنیا جو 2013میں پاکستان کو ناکام ریاست قرار دینے کی باتیں کرتی تھی اب اسی دنیا کے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے آرہے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ پرامن حالات کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔بلوچستان کے ناراض لوگ ہتھیار ڈالیں اور قومی دھارے میں آجائیں ۔یہی پرامن اور ترقی یافتہ بلوچستان کا مستقبل ہے ۔وہجمعرات کو کراچی پریس کلب میں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے مشترکہ گروپ کے تین روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکرٹری اے ایچ خانزادہ بھی موجود تھے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی حکمران مسلم لیگ بڑی قرض دار ہے ۔آمر مشرف کے دور میں جب مسلم لیگ پر زمین تنگ کردی گئی تھی تو اسی پریس کلب نے ہمیں اپنی آواز عوام تک پہنچانے کے لیے آکیسجن فراہم کی تھی ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کا پانچواں اجلاس 10سے 12نومبر تک کراچی میں جاری رہا ۔اس اجلاس میں چین کے صدر کے اپریل 2015میں پاکستان کے دورے کے موقع پر جن منصوبوں پر دستخط ہوئے تھے ان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ۔

چینی حکومت نے ان منصوبوں کی تیز رفتاری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں فری زون کے لیے چین کو 2200ایکڑ میں سے 650ایکڑ زمین مہیا کردی گئی ہے ۔اس راہداری کا مرکزی نقطہ توانائی کا شعبہ ہے ۔1998میں ہم نے جو پلان بنایا تھا اس کے تحت 28000میگاواٹ بجلی 2015تک پیدا ہونی تھی لیکن آمر مشرف نے اس منصوبے کو 1999میں ختم کردیا ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں آج کا دن گذارو کل دیکھا جائے گا کی پالیسی کے تحت حکومتیں چلائی گئیں ۔

2013میں عالمی سطح پر پاکستان کو ناکام ریاست قرار دینے کی کوشش کی جارہی تھی ۔جب ہم نے 2013میں حکومت سنبھالی تو ستمبر 2013میں سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا ۔آج کا کراچی 2013کے کراچی سے بہتر ہے ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی میٹنگ کراچی میں منعقد ہوئی ہے ،جو دنیا کے لیے پیغام ہے کہ کراچی اب پرامن شہر ہے ۔

کراچی ملک کا معاشی حب ہے ۔2013میں بلوچستان جنرل مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک سے تقریباً الگ ہوچکا تھا لیکن حکومت نے ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کی پالیسی اختیار کی اور آج بلوچستان میں ہر جگہ پر پاکستان کا جھنڈا لہرارہا ہے ۔2013میں دہشت گرد چڑھائی پر تھے اور ریاست حصار میں تھی ۔آج ریاست چڑھائی پر ہے اور دہشت گرد حصار میں ہیں ۔یہ سب حکومت ،فوج ، سیاسی جماعتوں اور عوام کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔

ماضی میں بھی آپریشن کیے گئے لیکن آج آپریشن سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے ۔2013میں ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 6ارب ڈالر تھے جو اب 20ارب ڈالر ہوگئے ہیں ۔کراچی اسٹاک ایکس چینج بلندیوں کی سطح کو چھورہا ہے ۔ہمیں جو مسائل ورثے میں ملے ہیں وہ گہرے اور پیچیدہ ہیں ۔ڈھائی سال میں ایک سال تو دھرنے کی نظر ہوگیا ڈیڑھ سال میں جو ترقی کی ہے وہ عوام کے سامنے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔پوری دنیا کی نظریں اس منصوبے کی طرف ہیں ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ دنیا بھر میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ایک شناخت رکھنے والا منصوبہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سندھ میں 250میگاواٹ ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔

تھر کوئلے کی دولت سے مالا مال علاقہ ہے ۔ماضی میں تیل سے بجلی پیدا کرنے کی وجہ سے اس کی پیداواری لاگت بڑھ گئی ۔تھر میں 660میگاواٹ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کو توسیع دیتے ہوئے اسے 2600میگاواٹ کردیا گیا ہے اور 2017تک 660میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام مکمل ہوجائے گا ،جس سے سستی بجلی حاصل ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور 2019تک موٹروے کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا جائے گا اور پہلے مرحلے میں کراچی تا حیدر آباد اور ملتان تا سکھر کام کیاجارہا ہے ۔

اس کے علاوہ گوادر سے کوئٹہ تک اقتصادی راہداری روٹ کو ڈبل کیا جائے گا اور گوادر سے ژوب تک شاہراہ تعمیر کی جائے گی ۔گلگت بلتستان میں بھی روڈ کو تعمیر کیا جائے گا ۔حکومت نے چین کو یہ تجویز دی ہے کہ دیامیر بھاشا ڈیم کو اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل کیا جائے ۔1ارب ڈالر سے زمین کی خریداری کا کام دسمبر تک مکمل کرلیا جائے گا ۔ماضی میں اس منصوبے پر تختیاں لگائی گئیں لیکن عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوا ۔

احسن اقبال نے کہا کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیاں ہورہی ہیں ۔30برس میں دریائے سندھ خشک ہوجائے گا اگر نئے ڈیم تعمیر نہیں کیے گئے تو پاکستان میں پانی اور خوراک کی قلت ہوجائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 5ارب ڈالرکی لاگت سے آئندہ پانچ برسوں میں کراچی تا پشاور ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا جس سے ٹرینوں کی رفتار 160کلو میٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی ۔

اس منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان انڈسٹریل گروپس کے قیام پر اتفاق ہوا ہے ،جس کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں 25صنعتی زونز قائم کیے جائیں گے ۔چین پاکستان میں آٹو موبائل ،انجینئرنگ ،ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور صوبوں میں ہم آہنگی کے سبب پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو مکمل کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں جتنی رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں ان کو دور کردیا گیا ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن آمروں نے مارشل لاء لگائے اس سے ملک کے مسائل حل ہوئے اور نہ ہی کرپشن کا خاتمہ ہوا بلکہ ملک کھوکھلا ہوگیا ۔ایوب خان کے مارشل لاء سے مشرقی پاکستان کے الگ ہونے کی بنیاد پڑی ۔یحییٰ خان کے مارشل لاء میں ملک دولخت ہوگیا ۔

جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء نے سندھ میں احساس محرومی پیدا کیا اور مشرف کے مارشل لاء میں بلوچستان ہم سے تقریباً الگ ہوگیا تھا لیکن سیاسی قوتوں نے آمروں کے مسائل کو ختم کیا ۔ان آمروں کی تقریریں جو رائٹر لکھتا تھا حالات سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ چاروں کا رائٹر ایک ہی تھا ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے جو تجاویز دی ہیں ان پر بحث کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت اور آئین سے وابستہ ہے اور عوام ہی اس کے محافظ ہیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر ملک کی ترقی کے لیے کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے 440ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ناراض لوگ قومی دھارے میں آرہے ہیں ۔میری تجویز ہے کہ وہ اخترمینگل کی طرح اپنی اراضی حکومت کو دیں تاکہ ہم ان پر تعلیمی ادارے بنائیں ۔مستقبل مں جنگ اسلحے سے نہیں بلکہ تعلیم سے جیتی جائے گی۔