شام میں دولتِ اسلامیہ کے ’جہادی جان‘ پر امریکہ کا فضائی حملہ

جمعہ 13 نومبر 2015 11:48

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 نومبر۔2015ء) امریکی فضائیہ نے جہادی جان‘ کے نام سے معروف دولتِ اسلامیہ میں شامل برطانوی شدت پسند محمد ایموازی کو شام میں نشانہ بنایا ہے۔جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے پریس سیکریٹری پیٹر کک نے بتایا کہ جہادی جان کو شام کے علاقے رقّا میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

تاہم حکام نے بتایا ہے کہ اس کارروائی کے نتائج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اور جب بھی مناسب ہوا اضافی معلومات سے آگاہ کیا جائے گا۔مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ ایموازی ان ویڈیوز میں موجود تھے جن میں امریکی صحافی سٹیون سوتلوف اورجیمز فولی، برطانیہ امدادی کارکن ڈیوڈ ہینز اور ایلن ہیننگ، امریکی امدادی کارکن عبدالرحمٰن کیسگ اور بہت سے دیگر مغویوں کو ہلاک کیا گیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں بی بی سی کو یہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ لگ بھگ 25 سالہ کویتی نژاد برطانوی شخص کا نام محمد ایموازی ہے اور وہ مغربی لندن سے تعلق رکھتا ہے اور ان کا تعلق دولتِ اسلامیہ سے ہے۔یہ بھی سامنے آیا تھا کہ برطانیہ کی سکیورٹی ایجنسیوں نے محمد ایموازی پر ماضی میں نظر رکھی ہوئی تھی مگر آپریشنل وجوہات کی وجہ سے محمد ایمواز? کی شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔

محمد ایموازی کو پہلی بار گذشتہ برس اگست میں دولت اسلامیہ کی جانب سے جاری کی گئی اس ویڈیو میں دیکھا گیا تھا جس میں امریکی صحافی جیمز فولی کا سر قلم کرتے دکھایا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ متعدد افراد کی ہلاکتوں کی ویڈیوز میں نظر آئے۔ان تمام ویڈیوز میں وہ سیاہ عبا پہنے دکھائی دیے تھے جبکہ ان کے چہرے پر سیاہ نقاب تھا اور صرف ان کی ناک اور آنکھیں دکھائی دے رہی تھیں۔برطانوی لہجے میں انگریزی بولنے والے ایموازی نے ان ویڈیوز میں مغویوں کو بظاہر ہلاک کرنے سے قبل اپنی تقریر میں مغربی طاقتوں پر طنز کیا اور انھیں دھمکیاں بھی دی تھیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ محمد ایموازیسنہ 2006 میں صومالیہ گئے اور مبینہ طور پر ان کا تعلق شدت پسند تنظیم الشباب سے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :