رحیم یار خان میں تلور کے علاج کا واحد مرکز شکار پر پابندی کی زد میں آ گیا

ڈاکٹرز بھی پریشانی کا شکار ، تلور کے علاج اور بحالی کا واحد مرکز بند کئے جانے کا امکان

جمعہ 13 نومبر 2015 13:20

رحیم یار خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 نومبر۔2015ء) رحیم یار خان میں تلور کے علاج اور بحالی کا واحد مرکز بھی پاکستان میں عرب بھائیوں پر شکار پر پابندی کی زد میں آ گیا۔ ملک کے اس واحد مرکز میں نایاب نسل کے پرندے کی دیکھ بحال اب کیسے ہوگی؟ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔ویٹرنری ڈاکٹر بھی پریشان ، تلور کے شکار پر پابندی تلور بحالی کا پاکستان میں قائم واحد مرکز بھی بند ہونے کا خدشہ۔

رحیم یار خان سے 85 کلو میٹر دور ریت کے ٹیلوں میں واقع یہ مقام سلو والی کہلاتا ہے۔ عرب مہمانوں نے تلور کے شکار کے لیے یہاں کا رخ کیا تو علاقے میں سماجی سرگرمیوں کے ساتھ تلور بحالی مرکز کی بھی بنیاد رکھ دی۔عرب امارات کے خلیفہ شیخ زید بن سلطان النہیان کی جانب سے 1995 میں قائم کیے گئے اس واحد مرکز میں زخمی اور سمگلرز سے پکڑے جانے والے تلور کا علاج کیا جاتا ہے اور پھر انہیں آزاد فضاؤں میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بحالی سینٹر میں کام کرنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ تلور کے شکار پر پابندی اس نایاب پرندے کی افزائش اور بحالی پر پابندی کے مترادف ہے۔ ایسے میں اگر تلور کے شکار پر پابندی کا فیصلہ برقرار رہا تو نہ صرف تلور بحالی کا یہ مرکز بھی بند ہوجائے گا بلکہ عرب مہمانوں کی پاکستان سے بھی دوریاں پیدا ہونے کا خدشہ ہے