ملک میں این ایف سی ایوارڈ 16سال تک چلے‘ کچھ مہینے اوپر ہوئے تو آوازیں آنا شروع ہو گئی ہیں‘آئین میں کہاں لکھا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ5سال بعد ہوتا ہے، ایوارڈ کو طول دینے پر کام ہو رہا ہے اور یہ آئین کی خلاف ورزی ہرگز نہیں، این ایف سی میں 57.50 فیصد حصہ صوبوں کااور وفاق کا 42.5فیصد ہے‘ وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں اسی حصے سے کام ہوتے ہیں‘بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے 35 ارب سے بڑھا کر 95ارب کئے‘ غرباء کی رقم 12سے 18ہزار کر دی

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کاسینٹ میں این ایف سی عملدرآمد رپورٹ پر ایوان بالا میں بحث سمیٹ ہوئے خطاب

جمعہ 13 نومبر 2015 14:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اس سے قبل ملک میں این ایف سی ایوارڈ 16سال تک چلے، کچھ مہینے اوپر ہوئے تو آوازیں آنا شروع ہو گئی ہیں، مجھے کوئی دیکھائے آئین میں کہاں لکھا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ5سال بعد ہوتا ہے، ایوارڈ کو طول دینے پر کام ہو رہا ہے اور یہ آئین کی خلاف ورزی ہرگز نہیں، این ایف سی میں 57.50 فیصد حصہ صوبوں کااور وفاق کا 42.5فیصد ہے، وفاق ے زیر انتظام علاقوں میں اسی حصے سے کام ہوتے ہیں، ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے 35 ارب سے بڑھا کر 95ارب کئے، غرباء کی رقم 12سے 18ہزار کر دی ۔

وہ جمعہ کو این ایف سی عملدرآمد رپورٹ پر ایوان بالا میں بحث سمیٹ رہے تھے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں اس لئے جمعرات کو حاضر نہیں ہو سکا کہ میں 12 بجے پاکستان پہنچ گیا تھا مگر تاجک صدر کی آمد اور وزارت خزانہ کے اہم معاملات ان کے ساتھ طے ہونے تھے، اس لئے میں معذرت چاہتا ہوں،

اینایف سی ایوارڈ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے اور اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے ہمیں آسانیاں ہوئیں، اس ملک میں ابھی تک چار این ایف سی ایوارڈ ہوئے اور اس ایوارڈ کو آبادی کے لحاظ سے دیاگیااور پنجاب نے اس میں نقصان بھی اٹھایا،تین فیصد مکس گروتھ تھی اور اب 16فیصد ٹیکس گروتھ ہے، پنجاب نے بہت بڑی قربانی دی، پنجاب 52،سندھ 24.55،بلوچستان 9.9، خیبرپختونخوا 14.62کا حصہ بنایا گیا اور گلگت بلتستان کے آزاد جموں و کشمیر اور فاٹا این ایف سی کا حصہ نہیں، یہ علاقے وفاق کے ماتحت ہیں اور وفاق ان علاقوں کو گرانٹ فراہم کرتا ہے، ہم نے پچھلی حکومت میں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے ہم نے این ایف سی کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

اینایف سی میں صوبوں کا حصہ 57.50فیصد اور وفاق کا 42.50 ہے جو جی بی، فاٹا اور اے جے کے پر بھی خرچ ہوتا ہے، ہماری حکومت نے ضلع ٹیکس کے نام پر غنڈہ ٹیکس کو ختم کیا، صوبوں اور وفاق کے حصوں سے ایک فیصد نکال کر خیبرپختونخوا کو دیاگیا کیونکہ وہ دہشت گردی سے متاثر تھا، این ایف سی کو ہر پانچ سال کے بعد دوبارہ بنتا ہے مگر صوبوں سے ممبر مانگے جاتے ہیں مگر وہ جواب ہی نہیں دیتے، پنجاب کاممبر نہ ہونے کی وجہ سے کمیشنکا اجلاس نہیں ہا، ہم فیل ہو چکے ہیں، 15فیصد ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرانے کیلئے دو سال میں خیبرپختونخوا کو 26فیصد جا چکا ہے

متعلقہ عنوان :