اقتصادی راہداری منصوبے میں دیامیر بھاشا ڈیم شامل کرنے کی تجویزدی ہے:احسن اقبال

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 13 نومبر 2015 15:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔12 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے میں دیامیر بھاشا ڈیم کو بھی شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔کراچی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی مشترکہ رابطہ کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں اجلاس منعقد کرنے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ کراچی اب پرامن شہر ہے اور بیرونی سرمایہ کار یہاں اطمینان کے ساتھ اپنا کاروبار کرسکتے ہیں۔

اقتصادی راہداری کے مخالفین کی مہم سے آگاہ ہیں‘’اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ پہلے تعمیر کیا جائے گا‘وفاقی وزیر کے مطابق ماحولیاتی تغیر کی وجہ سے اب بارش کا موسم بھی تبدیل ہورہا ہے اور اگر فوری توجہ نہیں دی گئی تو پاکستان میں پانی اور خوراک کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے اس لیے پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ ایک ارب ڈالر کی رقم دیامیر بھاشا ڈیم کی زمین خریدنے کے لیے مختص کی گئی ہے جو آئندہ سال تک وہاں رہنے والوں کو ادا کردی جائیگی جس کے بعد ڈیم کی تعمیر کا کام شروع ہوجائے گا۔

احسن اقبال نے بتایا کہ گذشتہ روز گوادر میں 650 ایکڑ زمین چینی کمپنیز کو ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر کے دے دی گئی ہے جس میں گوادر کی بندر گاہ کی توسیع بھی شامل ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں خنجراب میں پاکستان اور چین کی سرحد سے لے کر بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ تک سڑکوں اور ریل کے رابطوں کی تعمیر کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سمیت متعدد منصوبے شامل ہیں یادرہے کہ حکومتِ بلوچستان نے گوادر کی بندرگاہ کے قریب 2200 ایکڑ رقبہ صنعتی زون کے لیے مختص کرکے چینی کمپنی کو دینے کہ منظوری دی تھی۔

احسن اقبال کے مطابق پاکستان میں ریلوے ٹریک بہت خستہ ہوچکے ہیں اور کئی مقامات پر ٹرین کی رفتار صرف 60 کلومیٹر رہ جاتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں پانچ ارب ڈالرز کی لاگت سے ریلوے ٹریک کو کراچی سے پشاور تک اپ گریڈ کیاجائیگا۔وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ حکومت نے چین کو 25 صنعتی زونز بنانے کی تجویز دی ہے جس میں سے 7 پنجاب ، 8 خیبرپختون خواہ ، 4 سندھ جبکہ باقی گلگت بلتستان اور بلوچستان میں تعمیر کیے جائیں گے۔

احسن اقبال کے مطابق چین میں پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے اب کئی صنعتیں پاکستان منتقل کرنے یا مشترکہ پیداواری منصوبے بنانے پر غورکیاجارہا ہے جن میں سیمنٹ ، آٹو موبائل ، لائٹ انجیئرنگ وغیرہ شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :