حکومت اور اداروں کے تعلق کا پتہ رویوں سے چلتا ہے ‘ فوج بارہا جمہوریت کی بساط لپیٹ چکی ہے ، بعض حلقے فوج کو زیادہ طاقتور سمجھتے ہیں ‘ فوج کی تجویز کو حکم یا ہدایت بنا کر بیان کیا جاتا ہے ‘ ایسی باتوں سے اپوزیشن حکومت پر دباؤ ڈالتی ہے

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو

جمعہ 13 نومبر 2015 20:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اداروں کے تعلق کا پتہ رویوں سے چلتا ہے ‘ فوج بارہا جمہوریت کی بساط لپیٹ چکی ہے اور بعض حلقے فوج کو زیادہ طاقتور سمجھتے ہیں ‘ فوج کی تجویز کو حکم یا ہدایت بنا کر بیان کیا جاتا ہے ‘ ایسی باتوں سے اپوزیشن حکومت پر دباؤ ڈالتی ہے۔

وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمہوری لوگوں کی زبان سے فوج کی تجویز کو حکم یا ہدایت بنا کر پیش کیا جانا درست نہیں ہے ‘ عوام میں تاثر یہی جاتا ہے کہ فوج زیادہ طاقتور ہے ۔ اس ملک کی بقاء جمہوری اداروں کی مضبوطی میں مضمر ہے۔ ایک سوال کے جوب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو فاٹا کے حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ قیام پاکستان سے قبل کے قوانین ان پر لاگو ہیں فاٹا کو قومی دھارے میں لائے بغیر مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے عوام اپنی ہی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کر رہے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔