ایف پی سی سی آئی حکومت سے تاجروں کی مشکلات ‘ مسائل اور ریفنڈ جیسے مسائل کے حل میں ناکام ہو چکی ہے،سینیٹر غلام علی

پیر 23 نومبر 2015 16:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 نومبر۔2015ء)ایف پی سی سی آئی کا کردار ختم ہو کر رہ گیا ہے اور کمزور قیادت کی وجہ سے ایف پی سی سی آئی حکومت سے تاجروں کی مشکلات ‘ مسائل اور ریفنڈ جیسے مسائل کے حل میں ناکام ہو چکی ہے۔ کمزور قیادت کی وجہ سے ایف پی سی سی آئی اپنا مقام کھو چکی ہے ۔ جبکہ ہی سہی کسر یو بی جی نے ایف پی سی سی آئی کی صدارت کیلئے ایسے شخص کو نامزد کرکے پوری کردی ہے جس کا کوئی کاروبار نہیں اور نہ ہی بزنس کمیونٹی کے مسائل کا علم ہے ۔

جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یو بی جی قیادت بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے قطعاً سنجیدہ نہیں ہے ۔پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو اتحاد و اتفاق کیساتھ مل کر تمام مسائل کے حل کیلئے کوششیں کرنا ہونگی ۔ ان خیالات کا اظہار بزنس مین پینل کے چیئرمین سلطان احمد چاؤلہ ‘ ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوار سینیٹر حاجی غلام علی ‘نائب چیئرمین میاں زاہد حسین ‘ چیئرمین پنجاب ریجن میاں انجم نثار ‘ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زاہد انوار اور ایف پی سی سی آئی کے ایگزیکٹیو ممبر تنویر احمد صوفی نے لاہور میں بزنس مین پینل پنجاب ریجن کے چیئرمین میاں انجم نثار کی جانب بزنس مین پینل قائدین و ایف پی سی سی آئی کے ایگزیکٹیو ممبران کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ظہرانہ تقریب سے بزنس مین پینل کے چیئرمین سلطان احمد چاؤلہ ‘ نائب چیئرمین میاں زاہد حسین ‘ ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر و ایگزیکٹیو ممبر حاجی فضل الٰہی‘ ایگزیکٹیو ممبر تنویر احمد صوفی سمیت لاہور چیمبر اور ایسوسی ایشنز کے ایگزیکٹیو و جنرل بادی ممبران میاں رحمن عزیز ‘ مدثر مسعود‘سمیت بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر حاجی غلام علی نے کہا کہ فیڈریشن کی موجودہ قیادت نے بزنس کمیونٹی کیلئے کچھ نہیں کیا اور سب سے زیادہ چھاپے ایف بی آر کی طرف سے فیصل آباد میں مارے جارہے ہیں ۔ انہوں نے بزنس کمیونٹی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اپنے مسائل کے حل کیلئے متحد ہو کر مضبوط قیادت کو منتخب نہیں کرینگے تو نہ ایف پی سی سی آئی کا وقار بحال ہو سکے گا اور نہ ہی بزنس کمیونٹی کے مسائل حل ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ یو بی جی اور بالخصوص ایس ایم منیر کو بزنس کمیونٹی کے مسائل سے کوئی غرض نہیں بلکہ وہ اپنے لئے صرف ایک نوکر لانا چاہتا ہے

اسلئے اس نے ایف پی سی سی آئی کی صدارت کیلئے کوئی بھی کاروبار نہ کرنے والے شخص کو امیدوار نامزد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ایف پی سی سی آئی کی صدارت کیلئے ایسے شخص کو لائیں جس میں حکومت اور سرکاری محکموں کے آگے بزنس کمیونٹی کے مفاد ات کیلئے ڈٹ جانے کی نہ صرف صلاحیت ہو بلکہ دل گردہ بھی ہو اور جو ہر فورم پر بزنس کمیونٹی کیلئے آواز اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی عہدیدار اور یو بی جی گروپ کے قائدین 2015میں پورا سال صدر ‘ وزیر اعظم ‘ وفاقی و صوبائی وزراء سمیت مختلف اداروں کے سربراہان سے ملاقات نہیں کر سکے وہ بزنس کمیونٹی کے کیا مسائل حل کرینگے۔ سینیٹر حاجی غلام علی نے مزید کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے سب سے بڑے ادارے وفاقی ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کو تسلط سے آزاد کرایا جائے اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی ود ہولڈ ٹیکس کیخلاف گزشتہ5ماہ سے احتجاج کر رہی ہے اور ریفنڈ نہیں دیا جارہا ‘ بزنس کمیونٹی کو تنگ کرنے کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں لیکن فیڈریشن آ ف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کوئی کردار اداکرنا تو دور کی بات کوئی آواز بھی نہ اٹھا سکی۔

انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی میں نوکر نہیں بلکہ بزنس کمیونٹی کی بھاگ دوڑ سنبھالنے والے سپہ سالار کو لانے کی ضرورت ہے جو بزنس کمیونٹی کا ایجنڈا ایوان میں پیش کرنے کی جرأت اور صلاحیت رکھتا ہو۔انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور اس کی موجودہ قیادت نے بزنس کمیونٹی کے مسائل اور تجارتی ایشوز پر کوئی توجہ نہیں دی بلکہ سرکار کی تعریف کے پل باندھے جاتے رہے ۔

حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث پاکستان کی ایکسپورٹ میں کمی ہوئی اور اب حکومت نے روپے کو9فیصد ڈی ویلیو کرکے عوام اور بزنس کمیونٹی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جس پر ایف پی سی سی آئی اور اس کی قیادت مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ۔ بزنس کمیونٹی کو سیلز اور انکم ٹیکس کے ریفنڈ نہیں ملے اور ٹی ڈی اے پی کے چیف بھی کچھ نہ کر سکے ۔ یو بی جی نے گزشتہ الیکشن کے دوران بہت بلند و بانگ دعوے کیے ۔

بزنس کمیونٹی کو بہت امید تھی مگر کامیابی کے بعد یو بی جی کچھ نہیں کر سکی ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر حاجی غلام علی کے ایف پی سی سی آئی کے دور صدارت کے دوران بزنس کمیونٹی کا ہر چھوٹا او ربڑا تاجر ایف پی سی سی آئی کا صدر تھا اور بزنس کمیونٹی کے مسائل منٹوں میں حل کیے جاتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی اور بالخصوص ایگزیکٹیو و جنرل باڈی ممبران ایف پی سی سی آئی کے الیکشن میں نوکر کے بجائے سپہ سالا ر کو منتخب کرائیں تاکہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں ۔