خیبر پختونخوا ورکرز ویلفیئربورڈ میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے، گذشتہ کئی مہینوں کے دوران چار سیکرٹر یز تبدیل ہوچکے ہیں، ہزاروں ملازمین کی غیر قانونی بھرتی کے باوجود 2015میں مزید بھرتیاں کی گئی ،ایسے بورڈ کو فنڈز جاری نہیں کر سکتے ہیں جس پر ہم نیب کو جوابدہ ہوجائیں ،ایسے سکول بنائے گئے ہیں جن میں 40بچوں کو پڑھانے کے لئے 99افراد پر مشتمل اساتذہ اور سٹاف رکھا گیا، 12وکیشنل انسٹی ٹیوٹ میں 80طلباء زیر تعلیم ہیں مگر ان کا سالانہ خرچہ 28کروڑ روپے ہے ، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تمام ملازمین اور بچوں کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرتی ہے ، غریب ملازمین کے پیسے کو کسی صورت بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران وفاقی سیکرٹری سمندر پار انسانی وسائل و ترقی کا انکشاف

پیر 23 نومبر 2015 23:17

خیبر پختونخوا ورکرز ویلفیئربورڈ میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 نومبر۔2015ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی سیکرٹری سمندر پار انسانی وسائل و ترقی خضر حیات نے انکشاف کیا کہ خیبر پختونخوا ورکرز ویلفیئربورڈ میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے گذشتہ کئی مہینوں کے دوران چار سیکرٹر صاحبان تبدیل ہوچکے ہیں، ہزاروں ملازمین کی غیر قانونی بھرتی کے باوجود 2015میں مزید بھرتیاں کی گئی اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے ہم ایسے بورڈ کو فنڈز جاری نہیں کر سکتے ہیں جس پر ہم نیب کو جوابدہ ہوجائیں انہوں نے بتایاکہ ایسے سکول بنائے گئے ہیں جن میں 40بچوں کو پڑھانے کے لئے 99افراد پر مشتمل اساتذہ اور سٹاف رکھا گیا 12وکیشنل انسٹی ٹیوٹ میں 80طلباء زیر تعلیم ہیں مگر ان کا سالانہ خرچہ 28کروڑ روپے ہے انہوں نے کہاکہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تمام ملازمین اور بچوں کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرتی ہے اور یہ غریب ملازمین کا پیسہ ہوتا ہے جس کو ہم کسی صورت بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے ۔

(جاری ہے)

پیر کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پارپاکستانیز و انسانی وسائل کا اجلاس چیئرمین باز محمد خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم ،سینیٹر رحمن ملک سینیٹر اقبال ظفر جھگڑاسینیٹر سعید الحسن مندوخیل ،سینیٹرنجمہ حمید ، سینیٹر حاجی سیف اﷲ خان بنگش ،سینیٹر نگہت مرزااور سینیٹر عثمان سیف اﷲ سمیت کمیٹی کے دیگر ممبران کے علاوہ چاروں صوبوں کے ورکرز ویلفیئر بورڈر کے سیکرٹریزاور وفاقی سیکرٹری نے شرکت کی اس موقع پر سیکرٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت بورڈ کی حالت بہت خراب ہے ہزاروں اساتذہ اور دیگر سٹاف کو بغیر کسی طریقہ کار کے بھرتی کیا گیا ہے بورڈ کا کوئی سروس سٹرکچر نہیں ہے ہزاروں اساتذہ کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اس وقت ساڑھے تین ہزار سے زائد اساتذہ اور دیگر سٹاف کا ریکارڈ جمع کرنے کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ ہم کسی کو بھی نوکری سے نہیں نکالیں گے مگر جو شخص جس نوکری کا اہل ہوگا اس کو اس کی تعلیم کے مطابق نوکری دی جائے گی انہوں نے بتایاکہ سا بقہ دور میں بڑے پیمانے پر ہونے والی بھرتیوں کی تحقیقات نیب کر رہی ہے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے سابق وزیر اور سیکرٹری سمیت کئی افسران کے خلاف تحقیقات کی جار ہی ہیں اس وقت بورڈ کے ہزاروں ملازمین گذشتہ تین مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے ابھی تک ہمیں فنڈز فراہم نہیں کئے ہیں وفاقی سیکرٹری سمندر پار انسانی وسائل و ترقی خضر حیات نے بتایا کہ خیبر پختونخوا ورکرز ویلفیئربورڈ میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے گذشتہ کئی مہینوں کے دوران چار سیکرٹر صاحبان تبدیل ہوچکے ہیں ہزاروں ملازمین کی غیر قانونی بھرتی کے باوجود 2015میں مذید بھرتیاں کی گئی اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے ہم ایسے بورڈ کو فنڈز جاری نہیں کر سکتے ہیں جس پر ہم نیب کو جوابدہ ہوجائیں انہوں نے بتایاکہ ایسے سکول بنائے گئے ہیں جن میں 40بچوں کو پڑھانے کے لئے 99افراد پر مشتمل اساتذہ اور سٹاف رکھا گیا 12وکیشنل انسٹی ٹیوٹ میں 80طلباء زیر تعلیم ہیں مگر ان کا سالانہ خرچہ 28کروڑ روپے ہے انہوں نے کہاکہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تمام ملازمین اور بچوں کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرتی ہے اور یہ غریب ملازمین کا پیسہ ہوتا ہے جس کو ہم کسی صورت بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے ۔

کمیٹی کے رکن سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہاکہ بھرتی ہونے والے اساتذہ اور ملازمین کی لسٹیں بنا کر جلد از جلد چھان بین کی جائے اور اہل اساتذہ و ملازمین کا سروس سٹرکچر بنا کر ان کی مشکلات کا خاتمہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ اگرہم دیانتداری کے ساتھ کام کریں اور قوم کا پیسہ امانت سمجھ کر استعمال کریں تو حالات جلد ہی ٹھیک ہو سکتے ہیں سینٹر عثمان سیف اﷲ نے کہاکہ جن ملازمین کو بھرتی کیا گیا ان کا تعلق نہایت پسماندہ اضلاع سے ہے اگر ان کو دوبارہ بے روزگار کیا گیا تو حالات بہت خراب ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع میں پہلے ہی تعلیم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے اگر ان سکولوں کو بند کیا گیا تو لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ بھرتی ہونے والوں میں تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں اور ان کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے انہوں نے کہاکہ جو لوگ کرپشن میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے سینٹررحمن ملک نے کہاکہ مسائل کے حل کی طرف جانا چاہیے یہ کئی ہزارخاندانوں کا مسئلہ ہے سینیٹر سعید مندوخیل نے کہاکہ مسائل کے حل کیلئے چیف سیکرٹری اور نیب حکام کو بلانا چاہیے چیرمین کمیٹی باز محمد خان نے کہاکہ یہ مسئلہ بہت زیادہ گھمبیر ہو چکا ہے بورڈ کے ہزاروں ملازمین کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اس سلسلے میں فوری اقدامات بے حد ضروری ہیں ۔

متعلقہ عنوان :