کراچی، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خون کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ،ڈاکٹر طارق عزیز

منگل 24 نومبر 2015 19:46

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء ) افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے سی ای او ڈاکٹر طارق عزیزنے کہا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خون کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔افضال میموریل نے 12سال میں شہر کراچی کے تھیلیسیمیا کا شکار بچوں کی خدمت کی ہے ، مستقبل میں خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے لیے انسٹیٹیوٹ کے قیام کا ارادہ ہے ،تاکہ خون کی تمام بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکے، ہمارے ہاں جدید لیبارٹری ، بلڈ بینک ، آئی سی یوکام کر رہا ہے ، تھیلیسیمیا کا شکار بچوں کو علاج کے دوران ہونے والی پیچیدگیوں کے علاج کے لیے 9جدید کلینکس بھی موجود ہیں۔

وہ منگل کوکراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پرکنسلٹنٹ ہیماٹولوجسٹ ڈاکٹر نصرت ندیم، رکن ایڈوائزری بورڈ ڈاکٹر عتیق الرحمن، عبداﷲ عابد ، ڈاکٹر عزیز الرحمن اور ریحان یاسین بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طارق عزیز کا کہنا تھا کہ افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن گزشتہ12برس سے تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور اے پلاسٹک اینیمیا سمیت خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کو علاج کی مفت سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔

افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن واحد ادارہ ہے جہاں اس خطے کاجدید سہولیات سے آراستہ آئی سی یو جیسی اہم طبی سہولت تھیسلیمیا کے بچوں کو مفت فراہم کی جا رہی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ تھیلیسیمیا کا شکار بچوں کے لیے امراض قلب ، امراض چشم ، امراض اعصاب ، امراض ہڈی جوڑودرد اوربچوں کے ڈاکٹر 24گھنٹے موجود رہتے ہیں۔ادارے میں تشخیصی تجزیوں کے لیے جدید لیبارٹری اور الٹرا ساؤنڈ کلینکس کی سہولیات بھی موجود ہیں۔

افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے پاس اس وقت 11سو رجسٹرڈ مریض ہیں جن میں سے 600سے زائد تھیلیسیمیا میجر کے مریض ہیں جن کے مکمل علاج و معالجہ ، نگہداشت ، تشخیصی تجزیے کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے ۔ افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کی جانب سے گزشتہ 12برس کے دوران 84ہزارسے زائدبچوں کو او پی ڈی کی سہولت فراہم کی گئی ہے ،32ہزارایک سو78بچوں کو انتقال خون ،22 لاکھ 55ہزاربچوں کو تشخیصی ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، گزشتہ 12برس کے دوران اب تک 426ملین روپے خرچ کر چکے ہیں جن کا سالانہ آڈٹ کروایا جاتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن رواں سال اہل خیر کے تعاون سے خون کی بیماریوں کے علاج کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ڈے کیئر سینٹر ، بلڈ ڈونر سینٹر اور جدید لیبارٹری کا آغاز کر چکا ہے ۔ڈاکٹر عتیق الرحمن نے کہا کہ ہر سال تھیلیسیمیا کے شکار ہونے والوں کی تعداد8ہزار اضافہ ہو رہا ہے ۔تھیلیسیمیاکی دونوں اقسام صرف اور صرف والدین سے ہی ان کے بچوں میں منتقل ہوتی ہیں۔

اگر والدین صرف والد یا والدہ کو تھیلیسیمیا مائنرہو تو بچوں میں صرف تھیلیسیمیا مائنر کی منتقلی ہوتی ہے اور یہ چانس ہر حمل میں 50 فیصد ہے۔ ایسی شادی کے نتیجے میں تھیلیسیمیامائنر ہے تو ان کے بچوں میں سے کچھ کو تھیلیسیمیا مائنر ہوسکتا ہے جبکہ کچھ بچے نارمل رہتے ہیں۔ ان نارمل بچوں میں تھیلیسیمیامیجر یا مائنر منتقل نہیں ہوگا۔تھیلیسیمیاچاہے مائنر ہو یا میجر یہ پیدائش کے وقت موجود ہوتا ہے مگر یہ پیدائش کے بعد کسی حالت میں بھی نہیں لگ سکتا۔

تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں خون کے عطیات میں کمی کے سبب ان بچوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں اگر صرف دو فیصد لوگ خون کا عطیہ دیں تو ان ممالک کی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں۔ تاہم پاکستان میں خون کا عطیہ دینے کا رجحان بہت کم ہے۔پاکستان میں سالانہ چھتیس لاکھ خون کی بوتلیں جمع ہونی چاہیں تاہم صرف پندرہ لاکھ بوتل خون جمع ہوتا ہے اوراس میں بھی رضاکارانہ خون کا عطیہ دینے کا رجحان صرف دس فیصدہے۔

تھیلیسیمیا کی مریضوں کی زندگی میں خون عطیہ کرنے والے رضاکاروں کا کردار اہم رہتا ہے۔ پاکستان کے لوگ تھیلیسیمیا مریضوں کے لیے میں زیادہ سے زیادہ خون کا عطیہ دیں کیونکہ ایک مریض بچے کو دو سے تین ہفتے کے بعد ایک بوتل خون کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر یہ مریض جوان ہو تو یہ ضرورت بڑھ کر ہفتے میں ایک بوتل ہوجاتی ہے۔خون کی عطیات کی کمی کے سبب ہمیں خون خریدنا پرتا ہے ، ہماری درخواست ہے کہ زیادہ سے زیادہ خون کے عطیات دیے جائیں تاکہ خون کی بیماریوں میں مبتلا ان بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

متعلقہ عنوان :