عالمی شخصیت ، شاعر ، ادیب ، دانشور جمیل الدین عالی سینکڑوں سوگواران کی موجودگی میں آہوں سسکیوں کیساتھ سپرد خاک

جمیل الدین عالی کسی شخصیت کا نہیں ایک عہد کا نام ہے ،ہمیشہ اپنی تحریر کے ذریعے نئی نسل کو قیام پاکستان کی اہمیت سے آگاہ کرتے رہتے تھے، عرفان صدیقی

منگل 24 نومبر 2015 20:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) پاکستان کی عالمی شخصیت ، شاعر ، ادیب ، دانشور جمیل الدین عالی کو سیکڑوں سوگواران کی موجودگی میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ منگل کی شام سپرد خاک کردیا گیا۔نماز جنازہ میں علمی ادبی وسیاسی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔تفصیلات کے مطابق منگل کو بعدنمازعصرجمیل الدین عالی کی نماز جنازہ طوبی مسجد ڈیفنس میں ادا کی گئی۔

نماز جنازہ مولاناعبدالرؤف غزنوی نے پڑھائی۔نمازجنازہ میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی،ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار ،مسلم لیگ(ن) کے سینٹر نہال ہاشمی،پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر نجمی عالم، مسلم لیگ(ق) سندھ کے صدرحلیم عادل شیخ اور معروف وکیل احمد رضا قصوری سمیت علمی،ادبی،مذہبی ،سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

جمیل الدین عالی کے بچھڑنے پر ہر آنکھ پر نم تھی ۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے کہا کہ جمیل الدین عالی کسی شخصیت کا نام نہیں بلکہ ایک عہد کا نام ہے جنہوں نے ہمیشہ اپنی تحریر کے ذریعے نئی نسل کو قیام پاکستان کی اہمیت سے آگاہ کرتے رہتے تھے۔اس موقع پر علمی و ادبی شخصیات ، پروفیسر سحر انصاری، ڈاکٹر عالیہ امام ، پروفیسر ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہا کہ جمیل الدین کی رحلت سے ہم یتیم ہوگئے ۔

ان کی نظر میں ادب ایک سوچ اور نظریہ کا نام ہے لوگوں میں پاکستان کے حوالے سے مثبت سوچ کو پروان چڑھانے کی کوشش کرتے تھے۔جمیل الدین عالی کے بیٹے راجو جمیل نے کہا کہ ان کے والد کی اردو ادب کی خدمات کو صدیوں یاد رکھا جائے گا۔دنیا بھر سے تعزیت کے لوگوں کی طرف سے پیغام موصول ہورہے ہیں۔بعدازاں جمیل الدین عالی کو گوراقبرستان کے قریب فوجی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔انہوں نے سوگواروں میں 4بیٹوں اور دو بیٹیوں کے علاوہ ہزاروں عقیدت مندوں اور چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔