عالمی ہفتہ برائے معذورین، وزیر خزانہ مراد علی شاہ، سوئس کونسل جنرل کی ڈس ایبلیٹی ایکسپو 2015 میں شرکت

جمعرات 26 نومبر 2015 19:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر برائے ذہنی معذورین (کے وی ٹی سی) نے کراچی ایکسپو سینٹر میں ڈس ایبلیٹی ایکسپو کا انعقاد کیا ۔ یہ نمائش عالمی ہفتہ برائے معذورین کا آغاز ہے جو 3 دسمبر 2015ء کو منایا جائے گا۔ کراچی ایکسپو سینٹر میں ڈس ایبلیٹی ایکسپو کے موقع پر سوئس کونسل جنرل ایمل وائز، وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ اور سینیٹر حسیب خان نے بھی دورہ کیا اور مختلف اسٹالوں پر اسپیشل طلبہ کے فن پاروں اور ان کی صلاحیتوں کی تعریف کی۔

کے وی ٹی سی کے تحت مختلف تربیتی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے اور طلبہ کو تربیت فراہم کی جاتی ہے جن میں پیشہ ورانہ تھراپی، اعتماد سازی، بنیادی تعلیم کی فراہمی، مختلف ہنر سکھانے اور ان کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

سینٹر کے 500 سے زائد طلبہ و طالبات شہر کے مختلف کاروباری اداروں میں اپنی خدمات بھی فراہم کر رہے ہیں اور باعزت روزگار کے ذریعے ایک عام فرد کی طرح روزی کمارہے ہیں۔

کے وی ٹی سی کا مقصد ان خصوصی افراد کو تربیت کی فراہمی کے ذریعے معاشرے کا قابل فخر حصہ بنانا ہے۔1991ء سے ادارہ طلبہ و طالبات کو مختلف ہنر اور مہارتیں سکھا رہا ہے اور انہیں معاشرے کا اہم فرد بنانے میں مدد کررہا ہے ۔ خصوصی طلبہ و طالبات کی مہارتوں کو دیکھتے ہوئے ان کی ضروریات کے مطابق تربیتی پروگرام اور نصاب تشکیل دیا جاتا ہے۔ ڈس ایبلیٹی ایکسپو کا مقصد بھی یہی تھا۔

ادارہ پاکستان میں معذورین کی حالت بہتر بنانے، ان کے خاندانوں کی معاونت اور ایسے افراد کی ہنر و صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔ معذورین کے شو میں ان خصوصی افراد کو ایسا ماحول فراہم کیا گیا جہاں وہ عام لوگوں کے ساتھ گھل مل کر آزادی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرسکیں ۔ اس موقع پر ان خصوصی افراد کی صلاحیتوں اور مہارتوں کو بھی اجاگر کیا گیا اور اس سلسلے میں مختلف پروگراموں کو ترتیب دیا گیا تھا۔

ان میں ٹیلنٹ شو، اسپورٹس، آرٹس، تائی کونڈو وغیرہ کے ساتھ میوزیکل پروگرام اور دیگر اسٹال بھی لگائے گئے تھے۔ اس موقع پر بدر ایکسپو سلوشنز کے سی او او ظہیر نصیر نے کہا کہ خصوصی بچے ہنر اور صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اور انہوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں اور یہ بات انہوں نے مختلف اداروں میں ملازمت کے دوران بھی ثابت کی ہے۔