آئی جی خیبرپختونخوا نے شہید پولیس افسروں کے اہل خانہ کو درپیش مسائل و مشکلات حل کرنے کیلئے حکومت سے رابطہ کرلیا

جمعرات 26 نومبر 2015 19:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) نڈرپولیس اہلکار جو ڈیوٹی کی پکار پر لبیک کہہ اپنے فرائض انتہائی دلیری، ایمانداری اور جانفشانی سے ادا کررہے ہیں تاہم اُن کی یہ فرض شناسی اور جرات مندی حکومت کی خاطر خواہ توجہ حاصل نہیں کر سکی ہے۔ انہیں نہ کوئی مراعات مل رہی ہیں اور نہ اُن کی پیش کردہ قربانیوں کو تسلیم کیا جارہاہے۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے ان پولیس اہلکاروں کی جو فرائض کی ادائیگی کے دوران بے انتہا دلیری اور بے مثال جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ لیکن ان کی یہ قربانی رائج موجودہ شہداء پیکج کے زمرے (احاطے )میں نہیں آتی، کا مسئلہ صوبائی حکومت کے ساتھ اُٹھایا۔

(جاری ہے)

لیکن بدقسمتی سے محکمہ خزانہ نے یہ کیس مسترد کردیا۔

اب آئی جی پی نے ان پولیس افسروں کے اہل خانہ کو درپیش مسائل و مشکلات کو حل کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ایک بار پھر اس مسئلے کو اُٹھایا ہے۔ یہاں یہ امرقابل ذکر رہے کہ سال 2002 سے لیکر اب تک خیبر پختو نخوا پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن فورس کی حیثیت سے لڑ رہی ہے۔ خیبر پختونخوا پولیس نے دہشت گردوں کا صفایا کرنے اور اُن کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے مختلف آپریشنوں میں بے مثال بہادری اور کمٹمنٹ دکھائی ہے۔

اور ان کے اہلکار انتہائی نامساعد حالات میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ جہاں وہ شرپسندوں کے کسی بھی تخریبی کاروائیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ ہر قسم کے خطرات سے بھر پور مشکل ٹاسک کے باوجود وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انتہائی ایمانداری اور مصمم ارادے کے ساتھ ادا کر رہے ہیں۔ تاہم ان اہلکاروں نے کئی ایک مواقع پر بے مثال جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے پیشہ ورانہ فرائض ادا کرکے خطرات میں گھیرے ہوئے شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے۔

اس سلسلے میں مانسہرہ اورہنگو میں پولیس اہلکاروں کی جانوں کی قربانیاں دینے کی مثالیں قابل ذکر ہیں۔ جن کے ورثاء شہدا معاوضہ پیکج سے مبرا کردیئے گئے ہیں۔ ضلع مانسہرہ میں ایک دور دراز پولیس پوسٹ بصیر پر ایلیٹ فورس کی چار کانسٹیبل تعینات کر ائے گئے مورخہ 26 اکتوبر کو ہونے والے زلزلہ کے نتیجے میں پڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ ایلیٹ فورس کے ان کانسٹیبلان کو خبردار کیا گیا کہ زلزلے کی وجہ سے لینڈ سلائنڈنگ کے نتیجے میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کریں۔

جنہوں نے لوگوں کے ایک کثیر تعداد کی مدد کی لیکن بدقسمتی سے وہ خود برفانی تودے کے نتیجے میں پھنس گئے۔ پاکستان آرمی اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے اہلکاروں نے ان جوانوں کو بچانے کی کافی کوششیں کیں لیکن موسم کی خرابی کی وجہ سے ان کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔ اب آئی جی پی خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے ایک بار پھر اس مسئلے کو صوبائی حکومت کے ساتھ اُٹھایا ہے۔ کہ وہ اُن کے لئے ایک خصوصی پیکج کا اعلان کرکے اُن کی ریٹائرمنٹ کی عمر تک اسے تنخواہیں ادا کرنے اُن کا ایک قانونی وارث محکمہ میں بطور کانسٹیبل بھرتی کرنے اور ایک ملین روپے کی رقم ادا کرنے کی منظوری دیں اب صحیح وقت ہے کہ صوبائی حکومت غمزدہ خاندانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کریں۔

متعلقہ عنوان :