کوئٹہ ،بی این پی کے کال پر داد شاہ بلوچ ایڈووکیٹ کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

جمعرات 26 نومبر 2015 20:26

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 نومبر۔2015ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر گزشتہ روز آواران کے سابقہ ضلعی آرگنائزر داد شاہ بلوچ ایڈووکیٹ کے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پریس کلب کوئٹہ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا جس میں پارٹی کے سینکڑوں کے تعداد کارکنوں عہدیداروں نے شرکت کی ۔ احتجاجی مظاہرے میں پارٹی کارکنوں نے حکومت وقت کی ظالما نہ پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کہا کہ موجودہ حکومت بلوچستان میں امن وامان برقراررکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں کیونکہ موجودہ حکمران بلوچستان کی معاملات کو حل کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں نہ ان کے پاس اختیارات ہے وہ صرف اور صرف اپنے جعلی مینڈیٹ پرمبنی حکومت کو بچا نے کیلئے لاہور کے حکمرانوں کے پاؤ ں پڑے ہوئے ہیں تاکہ وہ اپنے ظلم اور جبر اور ناانصافیوں او رکرپشن پر مبنی پالیسیوں کو تقویت فراہم کر سکے ان خیالات کا اظہار پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے پارٹی کے مرکزی رہنما ملک عبدالولی کاکڑ، پارٹی کے مرکزی میڈیا کمیٹی کے رکن وضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ، پارٹی کے خواتین رہنماثانیہ حسن کشانی بلوچ اور ایڈووکیٹ باسط شاہ نے خطاب کر تے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری فرائض ضلعی جوائنٹ سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ نے سرانجام دی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آج بھی ظلم وجبر کا سلسلہ جاری وساری ہے آئے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسخ شدہ لاشیں طواتر کے ساتھ گر رہے ہیں خواتین معصوم بچوں سفید رش لوگوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے جوکہ مظالم کی بدترین مثال ہے انہوں نے کہا کہ یہاں کے میگا پراجیکٹ کے حوالے سے بڑے بلند وبانگ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ ان پراجیکٹس کی فعالیت سے یہاں کے عوام کو خوشحالی نصیب ہو گی لیکن تاریخ اس بات کے ثبوت ہے کہ یہاں شروع کئے گئے میگا پراجیکٹس کی فائدے سے یہاں کے عوام محروم ہے صرف اور صرف وسائل کو لوٹ مار کو ترقی کا نام دیا جا رہا ہے اگر حکمران واقع ہی بلوچستان عوام کے ترقی وخوشحالی کیلئے مخلص ہوتے تو وہ گوادر میگا پراجیکٹس کی اختیارات بلوچستان حکومت اور اہلیان بلوچستان کی حوالے کر تے تاکہ وہ بہتر انداز میں پورٹ کو چلاتے۔

لیکن اس پورٹ کو چلانے کیلئے باہر سے لو گوں کو لایا جا رہا ہے ان کی آباد کاری سے گوادر کے مقامی آباد مکمل طور پر اقلیت میں تبدیل ہوجائینگے۔ انہوں نے کہا کہ جو ترقی ہمارے قومی تشخص وجود بقا اور سلامتی کو خطرہ کا سبب بنے گا اس ترقی کو کسی بھی ترقی کو قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی کے نہتے کارکنوں کو اس لئے ظلم وستم قتل وغارت گیری کا نشانہ بنا یا رجاہے کہ پارٹی حقیقی معنوں میں سیاسی اور جمہوری انداز میں جدوجہد کی طرف راغب کر تے ہوئے حکمرانوں کے ناروا پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر تے چلے آرہے ہیں اور یہ حکمرانوں اور ان گمشادوں کو پسند نہیں ہے اور پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہے ہیں۔

ایسے ہتھکنڈوں سے ہر گز بی این پی کو کمزور نہیں کیا جا سکتا پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل شہید گل زمین حبیب جالب بلوچ میر نورالدین مینگل سے لیکر اب تک گزشتہ 18 سالوں سے نویں کے قریب عہدیداروں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے راستے سے ہٹایا گیا تاکہ بی این پی کو کمزور کیا جا سکے لیکن حکومتی اقدامات ہتھکنڈے پارٹی کو شکست نہیں دے سکتے کیونکہ پارٹی نے ہمیشہ عوام کی قومی مفادات سرزمین کی دفاع کیلئے جدوجہد کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے سودا بازی نہیں کی ایسے اقتدار پر لعنت بھیجتے ہیں جس کی نتیجے میں ہم اپنے قومی تشخص زبان واک واختیار کے حوالے سے کوئی بات کر نے کی اختیار نہ رکھے۔

انہوں نے کہا کہ آج اس نام نہاد جمہوری دور حکومت کی پارٹیاں اقتدار سے پہلے اصول جمہور میرٹ قانون ترقی وخوشحالی کے بلند وبانگ دعوے کرتے نہیں تھک تھے۔ آج اقتدار پر پہنچنے کے بعد تمام وعدے اصول میرٹ عوامی عوام کے ساتھ کئے ہوئے وعدے بھول چکے ہیں انہوں نے کہا کہ یہاں بات چند روڈ نا لیوں سڑکوں، بلڈنگ پلازے بنا نے کا نہیں بلکہ واک واختیار کا ہے جب تک اس ملک میں قوموں کی واک واختیار اور خود اپنے قسمت بدلنے کا فیصلہ نہ ہو اس وقت تک مسائل اور بحرانات میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آج کوئٹہ شہر سمیت پورے بلوچستان بدامنی اپنے عروج پر ہے اغواء برائے تاوان، کرپشن اور دیگر ناانصافیوں کا دور دورہ ہے حکومتی جماعتی صرف اور صرف اپنے من پسند لو گوں کو نوازنے میں مصروف عمل ہے۔ عوام نے انہیں پہچان لیا ان کے قول فول میں تضاد ہے وہ مزید عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی اس مشکل وقت میں عوام کو کسی صورت تن وتنہا حکمرانوں کے ناروا پالیسیوں ظلم وجبر کے سامنے نہیں چھوڑینگے اور ہر فورم پر آواز بلند کر تے ہوئے جدوجہد کرینگے۔

اس موقع پر بی این پی ضلع کوہلو ضلعی صدر ملک گامن خان مری، میر چنگیز گچکی، محمد وارث کرد ایڈووکیٹ، ٹائٹس جانسن، ملک نوید دیوار، اقبال بلوچ، کامریڈ رحمت اللہ بلوچ، میر بلوچ، ملک صلاح الدین شاہوانی، عبدالفتاح مینگل، رضا جان شاہی زئی، ظفر نیچاری،بیبرگ بلوچ، منور سلطانہ بلوچ، ماہنور بلوچ، نوروز مری، رسول خان مری، عمران زرکون، محمد شاہ زرکون اور دیگر موجود تھے