آڈٹ رپورٹ آئین میں طے شدہ طریقہ کار کے ذریعے ہی پیش کی جا سکتی ہے ٗآڈیٹر جنرل آف پاکستان

آڈیٹر جنرل ایک آئینی ادارہ ہونے کی حیثیت سے آئین سے کسی بھی طرح روگردانی نہیں کر سکتا ٗوضاحتی بیان

جمعرات 26 نومبر 2015 21:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان کو گردشی قرضہ سے متعلق آڈٹ رپورٹ فراہم نہ کئے جانے پر تنقید کی خبروں کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈٹ رپورٹ آئین میں طے شدہ طریقہ کار کے ذریعے ہی پیش کی جا سکتی ہے تاہم آڈٹ رپورٹس کے مسودہ کی نقل پی اے سی کے چیئرمین کو فراہم کر دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت آڈٹ رپورٹ صدر کے توسط سے پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے جس کے بعد قومی اسمبلی یہ رپورٹس پی اے سی کو ریفر کرتی ہے۔ آڈیٹر جنرل رانا اسد امین نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان چاہتے تھے کہ گردشی قرضہ سے متعلق آڈٹ رپورٹ براہ راست پی اے سی میں پیش کی جائے لیکن اس کے لئے آئین میں ایک طریقہ کار وضع ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی اے سی کی خواہش پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پی اے سی کے چیئرمین کو رپورٹ کے مسودہ کی کاپی فراہم کر دی ہے اور وہی پی اے سی کے ممبران کے ساتھ اسے شیئر کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ آڈیٹر جنرل ایک آئینی ادارہ ہونے کی حیثیت سے آئین سے کسی بھی طرح روگردانی نہیں کر سکتا۔

متعلقہ عنوان :