خدا کے نام پر تشدد سے بچنے کیلئے مکالمت ضروری ہے، پوپ فرانسس

خدا کے نام پرنفرت اورتشدد بلاجوازہیں،کینیا میں مسلمان اوردیگر مذاہب کے نمائندوں سے ملاقات

جمعرات 26 نومبر 2015 21:51

نیروبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء)مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کینیا میں مختلف مذاہب کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدا کے نام پر تشدد سے بچنے کے لیے مذاہب کے مابین مکالمت انتہائی ضروری ہے۔ مسلمان آئمہ نے بھی برداشت پر زور دیا ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق کینیا کے دورے پر گئے ہوئے پوپ فرانسس نے کہاکہ آج کے نوجوانوں کو یہ سکھایا جانا ضروری ہے کہ خدا کے نام پر نفرت اور تشدد بلا جواز ہیں۔

مسیحیوں کے روحانی پیشوا کی طرف سے براعظم افریقہ کا یہ پہلا دورہ ہے اور اس کا بنیادی مقصد منقسم مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین پْل قائم کرنا ہے۔ کینیا اور وسطی افریقی جمہوریہ ایک عرصے سے فرقہ وارانہ تنازعات کا شکار ہیں۔کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں مسلمان اور دیگر مذاہب کے نمائندوں سے پوپ کا ملاقات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اختلافات اور خوف کی بنیاد پر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنایا جا رہا ہے اور یہ بات معاشرے کو تقسیم کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

پچیس رہنماؤں سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا، ’’بین الاقوامی اور بین المذاہب مکالمہ لگڑری بات نہیں ہے، یہ اختیاری چیز بھی نہیں ہے بلکہ اس کا ہونا لازمی ہے۔‘‘ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ خدا کا نام ’’تشدد اور نفرت کے پھیلاؤ کے لیے ہر گز استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔دوسری جانب کینیا میں مسلمانوں کی سپریم کونسل کے چیئرمین عبداﷲ البو سیدی نے بھی تعاون اور برداشت سے کام لینے کی اپیل کی۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں ایک خدا کے بندے ہونے کے ناطے اور انسانیت کے ناطے ہم آہنگی کے لیے اٹھ کھڑے ہونا چاہیے۔ ہمیں ان تمام امور میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے، جو اجتماعی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نظریاتی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔پوپ فرانسس کینیا کے دارالحکومت میں ایک ریلی سے خطاب بھی کریں گے، جس میں لاکھوں مسیحی شرکت کر رہے ہیں۔ براعظم افریقہ میں کیتھولک مسحیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سن 2050ء تک وہاں ممکنہ کیتھولک مسیحیوں کی تعداد نصف بلین تک پہنچ سکتی ہے۔