پاکستان کا روشن مستقبل اسلام سے وابستہ ہے ،عالمی استعماری قوتیں ہمارا راستہ روک رہی ہیں ،ملک میں سیاست وجمہوریت اور انتخاب دولت کا کھیل بنا دیا گیا ہے ، بلدیاتی انتخابات میں اپنے شہر و مقام کے حالات کے مطابق اتحاد کرنا اور انتخاب لڑنا حکمت عملی ہے ، اقامت ِ دین کے نصب العین کو ہمیشہ مدنظر رکھ کر فیصلے کئے جانے چاہئیں ، کارکنان 2018ء کے انتخابات کی ابھی سے تیاری کریں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کاحیدرآباد کے مختصر دورے کے موقع پر کارکنان سے خطاب

جمعرات 26 نومبر 2015 22:38

حیدرآباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کا روشن مستقبل اسلام سے وابستہ ہے ،عالمی استعماری قوتیں ہمارا راستہ روک رہی ہیں ،ملک میں سیاست وجمہوریت اور انتخاب دولت کا کھیل بنا دیا گیا ہے ،غریب و متوسط طبقے کے کارکنوں کابلند حوصلہ کے ساتھ جماعت اسلامی کی دعوت عام کرنااس حقیقت کی دلیل ہے کہ وہ حق کاکام کررہے ہیں، بلدیاتی انتخابات میں اپنے شہر و مقام کے حالات کے مطابق اتحاد کرنا اور انتخاب لڑنا حکمت عملی ہے تاہم اقامت ِ دین کے نصب العین کو ہمیشہ مدنظر رکھ کر فیصلے کئے جانے چاہئیں ۔

جماعت کے کارکنان 2018ء کے انتخابات کی ابھی سے تیاری کریں ۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق وہ حیدرآباد کے مختصر دورے کے موقع پر مسجد ِ قبا ہیر آباد میں جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے ارکان کے ساتھ ایک نشست سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مرکزی نائب امیر راشد نسیم،مرکزی سکریٹری اطلاعات امیر العظیم ، سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، نائب امیر محمد حسین محنتی ، ڈپٹی سکریٹری عبدالوحیدقریشی ، عظیم بلوچ ، حیدرآباد کے امیر حافظ طاہر مجید اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے ارکان ِ جماعت کے سوالات کے جوابات بھی دیئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہو اہے اسکا روشن مستقبل بھی اسلام سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے عالمی استعماری قوتیں ہمارا راستہ روک رہی ہیں بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ جس میں نادیدہ قوتیں ، عالمی مالیاتی ادارے اور استعمار ہے ۔انہوں نے کہ پاکستان میں جمہوریت ، سیاست اور انتخابات دراصل پیسے کا کھیل بن گیا ہے، ہمیں امانت و دیانت کے ساتھ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اﷲ سے تعلق ، قرآن و سنہؐکا مطالعہ،ذکر الٰہی و درود شریف کا اہتمام اور عوام سے تعلق کو گہرا بنانا ہو گا انہوں نے کہاکہ جس طرح ایک کسان محنت کرتا ہے ہمیں بھی اقامتِ دین کے لیے اسی طرح محنت کرنا ہو گی انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔

انتخابات میں فتح و شکست کوئی معانی نہیں رکھتی دیکھنا یہ ہو تا ہے کہ ہماری حکمتِ عملی کیا رہی اور ہم نے کتنی محنت سے کام کیا انہوں نے کہاکہ خود احتسابی سے بہت سے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے بلدیاتی لحاظ سے ہر شہر اور ضلع کے اپنے مسائل ہیں لہٰذا ہر مقام کو اپنے زمینی حقائق کے مطابق حکمتِ عملی کا اختیار دیا گیا اور مجھے خوشی ہے کہ حیدرآباد کے کارکنوں نے اپنی قیادت کے ساتھ اپنی ذمہ داری پوری کی اب ہمیں 2018ء کے انتخابات کی تیاری کرنا چاہیئے اور جو خامیاں ہیں ان پر قابو پاتے ہو ئے عوام سے رابطہ کو مضبوط بنانا چاہیے وقتی طور پر ہمارا ووٹ بنک متاثر ہوا لیکن پنجاب و سندھ کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ہمارا ووٹ بنک بڑھا ہے اور مزید اس میں اضافہ ہو گا-دریں اثنا سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی کے اعلیٰ سطحی وفد نے آج مخدوم ہاؤس ہالا میں مخدوم ا مین فہیم کی وفات پر مرحوم کے بیٹے مخدوم جمیل الزمان اور بھائی رفیق الزمان سے تعزیت اور درجات کی بلندی کی دعا کی ۔

اس موقع پر اسد اﷲ بھٹو ، راشد نسیم ، ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی ، امیر العظیم، محمد حسین محنتی ، عبدالوحید قریشی ، عظیم بلوچ ، لطف اﷲ بھٹو ، مجاہد چنا و دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔سراج الحق نے تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ امین فہیم نے ملک میں شرافت ، وفاداری کی سیاست کی ۔ موجودہ حکومت تین سال گزر جانے کے باوجود بجلی بحران ، مہنگائی ، بے روزگاری کے خاتمے سمیت عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔

انتخابات کے بعد حکومت تبدیل ہو جاتی ہے مگر عام آدمی کی حالت تبدیل نہیں ہوتی ۔ عام آدمی دو وقت کی روٹی ، بچوں کی تعلیم اور صحت کی سہولتوں سے بھی محروم ہے۔ کراچی کے عوام پانی کے لیے پریشان ہیں تو سندھ کے روڈ راستے موئن جودڑو کا منظر پیش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو آئندہ الیکشن یوم حساب بنانا چاہیے ۔ سراج الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس سب کچھ کے باوجود ہم مرکز اور چاروں صوبائی حکومتوں کو اپنا ٹرم پورا کرنے کے حق میں ہیں تاکہ ان کو یہ موقع نہ ملے کہ انہیں کام کرنے نہیں دیا گیا ۔