پوتن کا طیارہ گرانے پر ترکی سے معافی مانگنے کا مطالبہ،ترکی نے مستردکردیا

ترک حکومت دونوں ممالک کے تعلقات کو بند گلی میں لے جا رہی ہے،روسی صدرکاالزام

جمعرات 26 نومبر 2015 22:41

انقرہ /ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء ) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے طیارہ گرانے پر ترکی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ترک حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بند گلی میں لے جا رہی ہے ،دوسری طرف ترک صدر طیب رجب اردگان نے روسی ہم منصب کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارہ گرانے پر روس سے معافی نہیں مانگیں گے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ شام اور ترکی کی سرحد پر روسی جنگی طیارے کو نشانہ بنانے پر معافی مانگے۔انھوں نے ترک حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بند گلی میں لے جا رہے ہیں۔روسی صدر نے کہا ہے کہ واقعے کو دو دن گزر جانے کے باوجود ترکی کی طرف سے نہ تو معافی مانگی گئی ہے اور نہ ہی نقصانات کی تلافی کرنے کی پیشکش سامنے آئی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ’ہمیں ابھی تک ترکی کی اعلیٰ سیاسی قیادت کی جانب سے نہ تو واضح طور پر معذرت موصول ہوئی ہے اور نہ ہی نقصان کی تلافی کی بات کی گئی ہے۔ اس جرم کے مرتکب افراد کو سزا دینے کا وعدہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ اس طرح کا تاثر دینے سے ترکی جان بوجھ کر روس اور ترکی کے تعلقات کے بند گلی میں لے جا رہا ہے۔ جس کا ہمیں افسوس ہے۔دوسری جانب ترک صدر طیب رجب اردگان نے روسی ہم منصب کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارہ گرانے پر روس سے معافی نہیں مانگیں گئے۔

واضح رہے کہ ترکی کے ایف 16 طیاروں نے منگل کو شام اور ترکی کی سرحد کے قریب ایک روسی سخوئی 24 جنگی طیارے کو نشانہ بنایا تھا اور اس کا ملبہ شام کے سرحدی صوبے لاذقیہ کی حدود میں گرا تھا۔ادھر ترکی کی فوج نے اس تنبیہ کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ جاری کی ہے جو شام کی سرحد پر گرائے گئے روسی جہاز کو دی گئی تھی۔جمعرات کو جاری کی گئی انگریزی زبان کی اس آڈیو میں ایک شخص کو کہتے سنا جا سکتا ہے ’اپنی سمت فوری طور پر جنوب کی جانب کرو‘۔

ترک فوج کا کہنا ہے کہ روسی طیارے کو پانچ منٹ کے دوران دس مرتبہ فضائی حدود سے باہر جانے کو کہا گیا اور ایسا نہ کرنے پر اسے مار گرایا گیا۔تاہم تباہ ہونے والے روسی طیارے کے بچ جانے والے پائلٹ نے بدھ کو کہا تھا کہ ان کا جہاز شام کی حدود میں تھا اور ترکی کی جانب سے کوئی وارننگ نہیں دی گئی تھی۔طیارے کی تباہی کے واقعے کے بعد سے ترکی اور روس کے باہمی تعلقات میں کشیدگی بڑھی ہے اور روسی صدر نے اسے ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ کے مترادف قرار دیتے ہوئے ’سنگین نتائج‘ کی دھمکی دی ہے۔

روس نے ترکی سے ہر قسم کے عسکری تعلقات بھی منقطع کر لیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ شام میں اپنا جدید ترین اینٹی ائرکرافٹ میزائل نظام بھیج رہا ہے تاکہ اس کے طیاروں کے لیے خطرہ بننے والے کسی بھی ہدف کو تباہ کیا جا سکے۔جمعرات کو روس نے ترکی سے اقتصادی تعلقات پر بھی نظرِ ثانی کا فیصلہ کرتے ہوئے ترکی سے درآمد ہونے والی خوراک اور زرعی اشیا پر سخت کنٹرول لاگو کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس صورتحال میں امریکہ، یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :