گھریلو سطح پر پنیر کی تیاری میں رکاوٹیں دورکرکے دیہی معیشت میں انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے، پیری فیوریر

اس سے مقامی سطح پر روزگار کے ساتھ ساتھ لوگوں کی پروٹین ضروریات بھی بہتر طور پر پوری ہونگی، فرانسیسی ڈپٹی ہیڈآف مشن کا بینالاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب

جمعرات 26 نومبر 2015 22:53

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 نومبر۔2015ء)پاکستان میں گھریلو سطح پر پنیر کی تیاری میں رکاوٹیں دورکرکے دیہی معیشت میں انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے جس سے مقامی سطح پر روزگار کے ساتھ ساتھ لوگوں کی پروٹین ضروریات بھی بہتر طور پر پوری ہونگی۔ یہ باتیں پاکستان میں فرانس کے ڈپٹی ہیڈآف مشن پیری فیوریرنے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی کلیہ فوڈ‘ نیوٹریشن و ہوم سائنس کے زیراہتمام چیز و ایگزوئٹک فوڈ فیسٹیول کے افتتاح اور ڈیری انڈسٹری میں ترقی کے مواقع اورچیلنجز پر بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے مہمان خصوصی کے طو رپر اپنے خطاب میں کہیں۔

ڈپٹی ہیڈ آف مشن نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فرانسیسی جامعات کی بہترین اور مثالی شراکت دار ہے اور یہاں سے درجنوں نوجوان طلبہ و اساتذہ اعلیٰ تعلیم کیلئے فرانسیسی اداروں میں بھیجے گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی کلائمیٹ چینج کانفرنس کے موقع پر پیرس تاریخ کے مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے اور فرانسیسی سفیر مارٹین ڈورنس پیرس کانفرنس میں شرکت کیلئے فرانس میں موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان گلوبل وارمنگ اور کلائمیٹ چینج کے شدید ترین حالات سے نبردآزما ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ عالمی برادری دہشت گردی اور کلائمیٹ چینج کے خطرات سے نمپٹنے کیلئے مکمل یکسوئی کے ساتھ مربوط حکمت عملی کو آگے بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کی موت تقاضا کر رہی ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو پوری قوت کے ساتھ جڑ سے اُکھاڑ پھینکاجائے۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہاکہ دودھ کی اتنی زیادہ پیداوار کے باوجود خالص دودھ عام صارف کی پہنچ سے باہر ہے لہٰذا عوام تک خالص کودودھ کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے حکومتی سطح پر سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ چونکہ گوالوں کی وساطت سے صارفین تک پہنچتا ہے لہٰذا اسے گھاڑھا کرنے اور زیاد دہ دیر تک محفوظ رکھنے کیلئے مضراشیاء کی ملاوٹ سے صارفین کی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر دودھ کی پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے ذریعے کسان کی آمدنی میں اضافہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ فرانس میں دنیا کا بہترین پنیر تیا ر کرکے مارکیٹ کیا جاتا ہے لہٰذا پاکستان میں بھی پنیرسازی کو کاروبار کے طورپر آگے بڑھایاجانا چاہئے۔ ڈین کلیہ فوڈ‘ نیوٹریشن و ہوم سائنس پروفیسرڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہاہرچند پاکستان 45ملین ٹن سالانہ دودھ کے ساتھ دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے تاہم عوامی سطح پر خالص دودھ کا ملنا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں پیدا ہونیوالے دودھ کا پچاس فیصد حصہ چھوٹے مویشی پال حضرات پیدا کرتے ہیں لیکن گھریلو سطح پر فوڈ پراسیسنگ کا خاطر خواہ رجحان و سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے وہ خالص دودھ گوالوں کے فروخت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند آج فی کلو دودھ کی پیداواری لاگت میں خاصا اضافہ ہوگیا ہے لیکن اگر اس دودھ کومارکیٹ میں بیچنے کی بجائے پنیر کی تیاری اور اس کی موثر مارکیٹنگ کی جائے تو نچلی سطح پر کسانوں کی آمدنی میں غیرمعمولی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک فرانسیسی شہری پروٹین ضروریات پوری کرنے کیلئے سال میں 24کلوگرام پنیر استعمال کرتا ہے جبکہ اس کے مقابلہ میں عام پاکستانی شہری کو پنیر سے واقفیت بھی نہیں لہٰذا دودھ کی پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کو رواج دے کر ڈیری انڈسٹری میں نئے کاروبار متعارف کروائے جا سکتے ہیں۔وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمد خاں کی طرف سے سات برس قبل سے نوجوانوں کو نئے بزنس آئیڈیاز کی راہ دکھانے کی سعی مسلسل کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر مسعود بٹ نے کہا کہ اس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

فرانس میں پنیرکے معروف ماہر ڈاکٹر جین فرانسسوگرونٹ نے کہا کہ وہ اپنے ساتھ پنیر کی 47سے زائد ورائٹیاں لائے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ پاکستان میں بھی اس کی تیاری میں دلچسپی لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فرانس اور پاکستان میں پنیر کے پسندیدہ ذائقوں میں خاصا فرق ہے لیکن وہ توقع رکھتے ہیں کہ پاکستان میں عالمی طو رپر پسند کئے جانے والے پنیر کی تیاری میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ تقریب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسرڈاکٹر طاہر ظہور نے بھی خطاب کیا۔