’ترکی روس کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کا خواہشمند‘

ترکی روس اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کشیدگی کے خاتمے کے لیے کام کرے گا ترک وزیرِ اعظم

جمعہ 27 نومبر 2015 12:30

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 نومبر۔2015ء) ترک وزیرِ اعظم احمد داوٴد اوغلو نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی جانب سے روسی طیارہ گرائے جانے کا واقعہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے جنگ کے مشترکہ مقصد سے عالمی برادری کی توجہ ہٹنے کی وجہ نہیں بننا چاہیے۔جمعے کو برطانوی اخبار میں اپنے ایک مضمون میں ترک وزیراعظم نے کہا ہے کہ ترکی کشیدگی کم کرنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ منگل کو پیش آنے والا واقعہ کسی خاص ملک کے خلاف کی گئی کارروائی نہیں تھی بلکہ ترکی کی جانب سے اپنی سرزمین کے تحفظ کا مظاہرہ تھا۔ترکی کے ایف 16 طیاروں نے منگل کو شام اور ترکی کی سرحد کے قریب ایک روسی سخوئی 24 جنگی طیارے کو نشانہ بنایا تھا اور اس کا ملبہ شام کے سرحدی صوبے لاذقیہ کی حدود میں گرا تھا۔

(جاری ہے)

ولادیمیر پوتین کا کہنا تھا کہ یہ ناممکن ہے کہ ترکی کو یہ معلوم نہ ہو کہ وہ روسی جیٹ گرا رہا ہے احمد داود اوغلو نے لکھا ہے کہ روسی طیارہ گرائے جانے کے بعد ضروری بات چیت کا عمل جاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جہاں ترکی کی سرزمین کے تحفظ کے اقدامات کیے جاتے رہیں گے وہیں ترکی روس اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کشیدگی کے خاتمے کے لیے کام کرے گا۔‘اس سے قبل روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ترکی کو یہ معلوم نہ ہو کہ وہ جس طیارے کو نشانہ بنا رہا ہے وہ ایک روسی جنگی جہاز ہے۔صدر پوتن نے یہ بات فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند سے ملاقات کے بھی کہی ہے۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماوٴں نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف قریبی تعاون پر اتفاق کیا۔

متعلقہ عنوان :