ریموٹ کنٹرول بم حملہ صوبائی حکومت کی ناکامی ،سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے

دینی جماعتوں کے رہنماؤں پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں دہشت گردی کا تعلق اسلام سے جوڑنا ظلم ہے،مولانا حمد اللہ جان ،مولانا عطاء الحق ،مولانا فضل علی حقانی ودیگر کا مشترکہ بیان

جمعہ 27 نومبر 2015 16:28

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 نومبر۔2015ء) جے یو آئی کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر الحاج محمد اکرام خان پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ صوبائی حکومت کی ناکامی اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ دینی جماعتوں کے رہنماؤں پر حملے اس بات کی ثبوت ہے کہ دہشت گردی کا تعلق اسلام سے جوڑنا ظلم ہے۔ ان خیالا ت کااظہار جے یو آئی کے صوبائی سر پرست اعلیٰ مولانا حمد اللہ جان باباجی ، سینئر نائب و ضلعی امیر مولانا عطاء الحق درویش ، مرکزی نائب امیر مولانا فضل علی حقانی ، ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا احسان الحق ، سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد ہارون حنفی ، الحاج غفور خان جدون، حاجی عصر خان نائب ناظم ضلع کونسل اور دیگر رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کیا انہوں نے اس حملے کی شدید مذمت کر تے ہوئے شہداء کی مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لئے اللہ پاک سے دُعا کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہداء اور زخمیوں کو جلد ازجلد معاوضہ ادا کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں عوام کے جان و مال کی تحفظ اور امن قائم کر نے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ حالانکہ ہر شہری کے جان و مال کی تحفظ حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے مگر حکومت اس سے جان چھڑانا چاہتی ہے۔ مرکزی نائب امیر مولانا فضل علی حقانی نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے رہنما اکرم درانی اوران کے ساتھیوں پر حملے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں او رحکومت کی پی کے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دیں۔

انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قائدین کو ہمیشہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کے پی کے مکمل طورپر امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے اور ہم حکومت سے فی الفور مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔مولانا فضل علی حقانی نے کہاکہ ان واقعات سے مذہبی حلقوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوچکی ہے ہم جمہوریت اوراسلامی نظام کے نفاذ کے لئے غیر مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں لیکن اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ہمیں اپنی حفاظت کے لئے متبادل طریقے تلاش کرنے پڑینگے۔

متعلقہ عنوان :