پی این ایس سی اور میرین اکیڈمی کے مابین معاونت پر مذاکرات

جہازوں پر موجود پی ایم اے کیڈٹس کی تعداد بڑھانے شپنگ کے دیگر اداروں میں بھی روزگار دلانے کا فیصلہ

جمعہ 27 نومبر 2015 17:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 نومبر۔2015ء ) پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) اور پاکستان میرین اکیڈمی (پی ایم اے) کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں پی ایم اے کی بہتری اور کیڈٹس کو روزگار کی فراہمی سے متعلق متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں چئیرمین پی این ایس سی ،عارف الٰہی، ڈائریکٹر ایڈمن بریگیڈئیر (ر) راشد صدیقی، ڈائریکٹر شپ مینجمنٹ ظہیر بابر قریشی، منیجر ٹریننگ کموڈور (ر) محمد اسلم رانا، پی ایم اے کے کمانڈنٹ کموڈور سید اکبر نقی ، پی ایم اے کے صدارتی طلائی تمغہ یافتہ حافظ امین نظامی اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

دریں اثنا ناٹیکل ریکروٹمنٹ سسٹم کے تحت ایک 3 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کے سربراہ بریگیڈئیر (ر) راشد صدیقی ہونگے جبکہ ممبران میں ظہیر بابر اور کمانڈنٹ میرین اکیڈمی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ کمیٹی بریگیڈئیر (ر) راشد صدیقی کی سربراہی میں جو ریکروٹمنٹ سسٹم تیار کرے گی اُسے ڈی جی پورٹ اینڈ شپنگ کا تعاون بھی حاصل رہے گا جب کہ پی ایم اے کے کیڈٹس کو بریکنگ شپ کا بھی وزٹ کرایا جائے گا۔

مزید براں فیصلہ کیا گیا کہ میرین ٹریننگ کرانے والے پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹس اور مرچنٹ نیوی کے سربراہوں کی کانفرنس عنقریب مقامی ہوٹل میں منعقد کی جائے گی جس میں کمانڈنٹ پی ایم اے کموڈور سید اکبر نقی پریزنٹیشن دیں گے ۔مزید تجویزکیا گیا کہ شپنگ کے نجی ادارے پی ایم اے کیڈٹس کو بھی کھپائیں، کیڈٹس کا ملکی سمندری اداروں کا تجربہ آدھا شمار کیا جائے گا، کموڈور اکبر نقی معاونت کریں گے۔

پالیسی کے تحت اب تک پی ایم اے کے 18 کیڈٹس پی این ایس سی کے جہازوں پر سائن آن اور سائن آف کرتے تھے جو اب بتدریج 30 کی تعداد میں لیے جائیں گے تاہم میرٹ میرین اکیڈمی کی سفارش پر ہی زیر غور رہے گی۔ ایک تجویز اور سامنے آئی کہ پی ایم اے کے زیر انتظام کیڈٹس کو ہاربر کرافٹ اور ہاربر روورز میں کھپت دی جائے تاکہ بمشکل تعلیمی اخراجا ت پورے کرنے والے ان کیڈٹس کو بے روزگاری اور تعلیم ضائع ہونے کے خطرات سے بچایا جاسکے۔

پی این ایس سی اس سلسلے میں کے پی ٹی، پورٹ قاسم، گوادر پورٹ اور صنعتی اداروں میں اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے گی ، انہیں تربیتی وظیفہ پی این ایس سی کی اسپانسر شپ میں بطور ڈیپوٹیشن دیا جائے گا۔ پی ایم اے کے پانچ پوزیشن ہولڈرز کو ایک لاکھ روپے فی کس کے حساب سے اسکالر شپ کی ادائیگی کا معاملہ زیر غور ہے۔ دریں اثنا ڈائریکٹر شپ مینجمنٹ ظہیر بابر نے تجویز دی کہ پی ایم اے اپنے بھرتی شدہ کیڈٹس کی تعداد میں حسب گنجائش ترمیم کرے اور ابتدائی سطح پر ہی یہ ریکروٹمنٹ طے کرلی جائے۔

پی ایم اے میں فزکس اور کیمسٹری لیب کو اپ گریڈ کرنے کے لیے پی این ایس سی مالی تعاون کرے گی۔ چیئرمین پی این ایس سی نے کمانڈنٹ پی ایم اے کو مشورہ دیا کہ مسابقتی طرز پر پرائیویٹ شپ ٹریننگ کے اداروں سے معاملہ رکھا جائے ۔ اس سلسلے میں بریگیڈئیر(ر) راشد صدیقی نے ایسے اداروں کے قیام کے لیے تجویز دی کہ ڈی جی پورٹ اینڈ شپنگ اپنے لائسنس کا معیار سخت تر کردیں تاکہ صرف جہازی مہارت والے ادارے ہی اس میدان تربیت میں اتر سکیں اور بلا تربیت سرٹیفکیٹ دینے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

کمانڈنٹ پی ایم اے نے چیئرمین پی این ایس سی سے درخواست کی کہ تربیتی اساتذہ کی قلت سے نمٹنے کے لیے پی این ایس سی اپنے ماہر انجینئرز کو ڈیپوٹیشن پر بھیجنا شروع کرے۔ چیئرمین نے بطور وزیٹنگ انسٹرکٹراس طرح کی سہولت دینے کے لیے ایک ہفتہ وار لیکچر کا انتظام کرنے کی یقین دہانی کرائی ہدایت کی کہ پی ایم اے اور پی ڈبلیو ڈی (پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ) کے درمیان ترقیاتی معاملات کو فائل سے فالو اپ تک جاری رکھا جائے۔

پی ایم اے کے تربیتی نصاب کا جائزہ لینے کے لیے پی این ایس سی کے ماہرین جہاز رانی پر مشتمل نصابی کمیٹی کو کمانڈنٹ پی ایم اے اپنا تمام نصاب پیش کریں گے۔ چیئرمین پی این ایس سی نے پی ایم اے کے معاملات کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی کو متحرک کرنے پر زور دیا۔ چیئرمین نے یہ بھی زور دیا کہ وہ اس امر کی تحقیق کریں کہ ان کے کیڈٹس کو دیگر غیر ملکی کیڈٹس کی طرح بیرون ملک جہازوں پر روزگار کیوں نہیں مل رہا۔