بنگلہ دیش، داعش نے شیعہ مسجد پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

بنگلہ دیشی پولیس کا اسی سلسلے میں کالعدم جماعت المجاہدین کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

جمعہ 27 نومبر 2015 18:02

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 نومبر۔2015ء) بنگلہ دیش کی ایک شیعہ مسجد پر کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کر لی۔ دریں اثناء بنگلہ دیش پولیس نے اسی سلسلے میں کالعدم جماعت المجاہدین کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دنیا بھر میں جہادی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے امریکی آن لائن گروپ ’’سائٹ ‘‘نے بتایاکہ عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے چند ہفتے پہلے بنگلہ دیش کی ایک شیعہ مسجد پر کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور دیگر تین زخمی ہو گئے تھے۔قبل ازیں بنگلہ دیشی حکومت نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا کہ دارالحکومت میں واقع امام بارگاہ پر ہونے والے حالیہ حملے کے پیچھے داعش کا ہاتھ تھا۔

(جاری ہے)

حکومت کے مطابق ملک میں شدت پسند داعش کا وجود ہی نہیں ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری داعش کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے قبول کی گئی ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش پولیس نے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم جماعت المجاہدین کے سربراہ کو ایک خصوصی کمانڈو کارروائی کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی دارالحکومت ڈھاکا کے میرپور علاقے میں کی گئی، جہاں فائرنگ کا مختصر تبادلہ ہوا اور البانی مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ البانی جماعت المجاہدین کے سربراہ تھے۔

تاہم ان حکومتی دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی ہے۔پولیس کے جائنٹ کمشنر منیر الاسلام کے مطابق دارالحکومت میں واقع امام بارگاہ پر ہونے والے حملے کے مرکزی مشتبہ ملزم بھی البانی ہی تھے۔ بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت میں ہی مختلف چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہوئے جماعت المجاہدین کے چھ دیگر اراکین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔