یکم دسمبر سے نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے،صدرخیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس ذوالفقار علی خان

جمعہ 27 نومبر 2015 18:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء )خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ذوالفقار علی خان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے دباؤ پر وفاقی حکومت کی جانب سے 313 درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری بڑھانے اور مسائل اور مشکلات کے شکار عوام کو مہنگائی کے سمندر میں دھکیلنے کے لئے 40 ارب روپے کے مزید ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو متوسط طبقے بالخصوص خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ سراسر ظلم قرار دیا ہے اور وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا ہے کہ یکم دسمبر سے نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے ۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے 3104 ارب روپے کا مطلوبہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے اور ٹیکس خسارے سے بچنے کیلئے آئی ایم ایف کے دباؤ پر 40 ارب روپے کا ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی ہے لیکن مہذب ممالک بجلی ٗ پٹرول ٗ پانی ٗ آٹے ٗ چاول ٗ دال ٗ گوشت ٗ ڈیری اشیاء ٗ پھولوں ٗ سبزیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ جیسی عام استعمال کی چیزوں پر ٹیکس لگانے یا بڑھانے سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ اس ٹیکس کا اثر گھوم پھر کر صرف کمزور طبقے کو متاثر کرتاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت 313 درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرکے دسمبر 2015ء سے جون 2016ء تک 7ماہ میں یہ رقم حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کیا اورکہا کہ حکومت آلو ٗ ٹماٹر جیسی سبزیوں ٗ انار ٗ امرود ٗ آم اور سیب جیسے پھولوں سمیت فوڈ باسکٹ کا حصہ کہلائے جانیوالی چیزوں پر ٹیکس عائد کر رہی ہے جبکہ قیمتی گاڑیوں اور سامان تیعش پر ڈیوٹی نہیں بڑھائی گئی جس سے پاکستانی عوام بالخصوص غریب اور متوسط طبقے کو مہنگائی کے ایک اور بڑے سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ منی بجٹ لانے سے عام آدمی کی زندگی دشوار تر ہوتی چلی جا رہی ہے اور اس کے برعکس وسائل پر قابض اشرفیہ کے ملکی و غیر ملکی اثاثے حیرت انگیز طور پر بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ذوالفقار علی خان نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ وہ وسیع ترقومی مفاد اور متوسط طبقے کو مہنگائی کی دلدل سے بچانے کے لئے فوری طور پر 40ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کی منظوری کا فیصلہ واپس لیں اور ملک بھر سمیت دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا کے عوام اور بزنس کمیونٹی کو ریلیف دلائیں۔