پاکستان مذہبی اور ثقافتی قوت کو تنازعات کوہوا دینے کی بجائے انھیں حل کرنے میں استعمال کر ے‘ جرمن سکالر ڈاکٹر ڈیٹ ریچ

جنوبی ایشیا ء میں ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ ہونا چاہئے، پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتمام مباحثے سے تاجک سفیر شیر علی ، جنرل (ر) طلعت مسعود ، محمد عامر رانا،سعید خالد اور امتیاز گل کا خطاب

جمعہ 27 نومبر 2015 21:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء) تنازعات کے باوجود پاکستان اور بھارت کی سلامتی اور خوشحالی ایک دوسرے سے مشروط ہے ۔یہ حقیقت جتنی جلددونوں ممالک کو سمجھ آئے گی اتنا ہی خطے اور یہاں بسنے والے ڈیڑھ ارب لوگوں کے لئے اچھا ہے ،ان خیالات کاا ظہار جرمنی کی برلن یو نیورسٹی سے منسلک جنوبی ایشیاء کے امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر ڈیٹ ریچ نے ایک مقامی ہوٹل میں پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ ایک مباحثے میں کیا جس میں مختلف یو نیورسٹیوں اور اداروں سے وابستہ شخصیات اور تجزیہ کاروں نے شرکت کی ۔

پروفیسر ڈاکٹر ریچ نے کہا کہ دنیا کے حالات بدل چکے ہیں ۔امریکہ اور چین ایک دوسرے کے جتنے بھی مخالف کیوں نہ ہو جائیں وہ ایک دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتے حتیٰ کہ کہا جاتا ہے کہ کیمونسٹ چین سرمایہ دار ملک امریکہ کو بچانے پر لگا ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

دنیا میں اب جیو پولیٹیکل نہیں بلکہ جیو اکنامک ہے ۔اسی طرح پاکستان اور انڈیا کی سلامتی بھی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے ۔

پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ علاقائی تناظر میں اس کا مستقبل غیر ریاستی عناصر کے ساتھ ہے یا ان کے بغیر ہے ۔انڈیا میں مودی ازم وقتی معاملہ ہے کیونکہ انڈیا کی بنیاد سیکولرازم میں ہے ۔اس لئے پاکستان انڈیا کو اس کی زبان میں جواب نہ دے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنی مذہبی اور ثقافتی قوت کو تنازعات کوہوا دینے کی بجائے انھیں حل کرنے میں بھی استعمال کر سکتا ہے ۔

پاکستان میں تاجکستان کے سفیر شیر علی جونوف نے کہا کہ اگلے سال کاسا منصوبے کی تقریب رونمائی ہو رہی ہے جس کے تحت سینٹرل ایشیا ء جنوبی ایشیا کو بجلی فراہم کرے گا ۔پاکستان اور تاجکستان کے ساتھ باہمی تجارت کو پانچ سو ملین ڈالر تک بڑھایا جا ئے گا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر)طلعت مسعود نے کہا کہ جنوبی ایشیا ء میں ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ ہونا چاہئے تاکہ وسائل انسانی ترقی کے لئے وقف ہو سکیں ۔

محمد عامر رانا نے کہا کہ امن ہر مسئلے کے حل کی ضمانت ہے اگر امن کا کلچر ہو گا تو ترقی کے دروازے کھلیں گے ۔ سابق سفیر سعید خالد نے کہا کہ اگر انڈیا ہمارے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا تو تنازعات پر بات کیسے ہو سکتی ہے ۔ امتیاز گل نے کہا کہ پہلے دونوں ممالک میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنا ہو گا کیونکہ یہ اب سب سے بڑا خطرہ ہیں ۔