پی سی بی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے ماضی کی طرح فیوچر ٹور پروگرام بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا

پی سی بی چیئرمین شہریار خان کا کر کٹ ویب سائٹ کو انٹرویو

جمعہ 27 نومبر 2015 21:18

پی سی بی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے ماضی کی طرح فیوچر ٹور پروگرام بحال ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء) پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان نے کر کٹ کی عالمی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) سے ماضی کی طرح فیوچر ٹور پروگرام بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔یاد رہے کہ ماضی میں آئی سی سی تمام ٹیموں کیلئے مستقبل کا شیڈول مرتب کرتا تھا جسے فیوچر ٹور پروگرام کا نام دیا گیا تھا تاہم گزشتہ سال آئی سی سی نے اس طریقہ کار میں ردوبدل کیا تھا، نئے قانون کے تحت دو ملک دوطرفہ معاہدے کے تحت دوروں اور سیریز کھیلنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مشہور کرکٹ ویب سائٹ کو انٹرویو میں کہا کہ آئی سی سی کے مستقل اراکین کے درمیان برابری کیلئے سابقہ ضابطوں کی بحالی ضروری ہے اور اسی وجہ سے پی سی بی نے گزشتہ سال آئی سی سی کے ڈھانچے میں تبدیلی کی سختی سے مخالفت کی تھی۔

(جاری ہے)

شہریار کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل ہی ان کے ہندوستانی ہم منصب اور آئی سی سی کے نئے چیئرمین ششانک منوہر نے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی میں تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والے طاقت کے عدم توازن پر تنقید کرتے ہوئے بگ تھری کو بدمعاشی قرار دیا اور اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

شہریار خان نے منوہر کی بات کو درست قرر دیتے ہوئے کہا کہ جب یہ تجویز پیش کی گئی تھی تو اس وقت اسی وجہ سے پی سی بی نے اس کی مخالفت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دو اصول ہیں، پہلا یہ کہ ہر ایک برابر ہے اور دوسرا یہ کہ فیوچر ٹور پروگرام کو محتاط انداز میں استعمال کیا جائے۔ اسے پرانی طرز پر دوبارہ رائج کیا جائے جب دوطرفہ معاہدوں کے بجائے آئی سی سی سیریز کا انعقاد کراتا تھا، بصورت دیگر کچھ ملکوں کو اس سے نقصان پہنچے گا کیونکہ کچھ ملک چھوٹے ملکوں سے اس لیے نہیں کھیلنا چاہتے کیونکہ اس سے انہیں مالی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

شہریار نے کہا کہ جب ہم نے اس کی اکیلے مخالفت کی تو ہمیں ہندوستان سے مستقبل میں چھ سیریز کھیلنے کی پرکشش پیشکش کی گئی اور پھر ہم نے نئے آئین پر حامی بھرنے سے قبل ہندوستان سے سیریز کے معاہدے پر دستخط کیے۔چیئرمین پی سی بی نے واضح کیا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم بگ تھری کی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی وجہ سے مخالفت کرتے ہیں حالانکہ یہ درست نہیں کیونکہ بورڈز کے درمیان ہمیشہ دوستانہ مراسم ہوتے ہیں۔

انہوں نے ششانک منوہر کے بیان کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دوطرفہ سیریز کیلئے بی سی سی آئی سے معاملات طے کررہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہندوستان اپنے معاہدے کا پاس رکھے گا۔شہریار نے مزید کہا کہ ہم اب بھی بگ تھری کو کرکٹ کیلئے بہتر نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس کے حامی ہیں لیکن کیونکہ ہم نے اس آئین پر دستخط کیے ہیں لہٰذا اس کو پورا کریں گے لیکن جب کبھی بھی سابقہ نظام کو بحال کرنے کی بات ہوئی تو ہم یقیناً اس کی کھل کر حمایت کریں گے۔