پنجاب میں چنے کی فصل کی کاشت کارقبہ بڑھ کر 23لاکھ 45ہزار ایکڑ سے زائد ہو گیا ، ترجمان محکمہ زراعت

ہفتہ 28 نومبر 2015 13:50

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء)محکمہ زراعت کے ترجمان کے مطابق پنجاب میں چنے کی فصل کی کاشت کے رقبے میں مزید اضافہ ہو گیا جو بڑھ کر 23لاکھ 45ہزار ایکڑ سے زائد ہو گیا ۔ترجمان کے مطابق پنجاب میں کاشت ہونے والے چنے کی فصل ملک میں چنے کی کل رقبہ کا تقریباً80فیصد ہے۔ پنجاب میں چنے کا 92فیصد رقبہ بارانی علاقے میں کاشت کیا جاتاہے جس میں زیادہ تر تھل بشمول بھکر، خوشاب، لیہ ، میانوالی اور جھنگ کے اضلا ع شامل ہیں۔

ان علاقوں کے کاشت کاروں کی معیشت کا بنیادی انحصار زیادہ تر اسی فصل پر ہے۔ چنے کی دیسی اقسام زیادہ تر کم بارش والے بارانی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہیں۔ جبکہ کابلی اقسام کی کھیت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ جس کو پورا کرنے کے لیے مختلف ممالک مثلاًایران ، آسٹریلیا اور ترکی وغیرہ سے کابلی چنے کی درآمد کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق چنے کی فصل پر متعدد کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں۔

جو فصل کے آغاز سے برداشت تک نقصان پہنچاتے ہیں جس کی وجہ سے فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ فصل کے آغاز میں دیمک ، چورکیڑا اورسست تیلہ کا حملہ نمایاں ہوتاہے۔ ٹاڈ کے بنتے وقت لشکری سنڈی اورٹاڈ کی سنڈی کا حملہ نمایاں ہوتا ہے۔ اچھی فصل کا انحصار ساز گار موسم ،صحیح اور بروقت تحفظ نباتات پر ہے۔ ترجمان کے مطابق کسان جڑی بوٹیاں تلف کریں۔

کسان دوست کیڑوں خاص طور پر کچھوا بھونڈی ، لیڈی برڈ ، بیٹل یا کرائی سو پرلاکی حوصلہ افزائی کریں۔ نائیٹن پائرام 10اے ایس بحساب 200ملی لیٹر یا امیڈا کلوپرڈ 200ایس ایل بحساب 120ملی لیٹر فی ایکڑ 100لیٹر پانی میں سپرے کریں۔ترجمان کے مطابق گرمیوں میں 2سے 3سال تک گہرے ہل چلا دیں تاکہ زمین میں موجود کویے ختم ہو سکیں۔ اگیتی کا شت کو پروان چڑھا ئیں۔ جڑی بوٹیوں کے میز بان پودوں کو تلف کریں۔ چڑیاں سنڈیوں کو بڑے شوق سے کھاتی ہیں اس لیے کھیتوں میں انہیں بیٹھنے کے لیے درختوں یا ڈنڈوں سے رسیاں باند ھ کر جگہ مہیا کریں۔ روشنی کے پھندے لگائیں۔ جلد تیار ہونے والی اقسام کا شت کریں۔ پودوں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھیں۔