باغبان اچھی پیداوار کے حصول کیلئے باغات کو آم کی گدھیڑی کے حملہ سے محفوظ رکھیں،محکمہ زراعت پنجاب

ہفتہ 28 نومبر 2015 13:53

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) محکمہ زراعت پنجاب ملتان نے کہا ہے کہ آم کے باغبان اچھی پیداوار کے حصول کیلئے باغات کو آم کی گدھیڑی کے حملہ سے محفوظ رکھیں،اس کے مربوط انسداد کیلئے نومبر کے مہینہ میں باغات کی ہلکی گوڈی کریں تاکہ انڈے دھوپ لگنے سے تلف ہو جائیں۔ترجمان کے مطابق آم کی گدھیڑی کی مادہ مئی، جون میں درختوں سے نیچے اتر کر زمین میں انڈے دیتی ہے جن سے نومبر تا فروری بچے نکلتے رہتے ہیں۔

ان میں سے 70 تا 80 فیصد بچے درختوں پر فوراً چڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔ آم کی گدھیڑی اور اس کے بچے آم کے نرم پتوں، شگوفوں اور بور سے رس چوستے ہیں۔ حملہ شدہ پودوں کے نرم شگوفے اور پھول مرجھا کر سوکھ جاتے ہیں۔ پودوں کے متاثرہ پتوں سے رس نکلنے سے پھپھوند کا حملہ ہوتا ہے جس سے پتے سیاہ ہو جاتے ہیں اور آم کی پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

آم کی گدھیڑی کے تدارک کے لئے درختوں کی چھتری کے نیچے سے تقریباً 6 سے 8 انچ گہرائی تک مٹی اٹھا کر باغ سے باہر پکے فرش یا کھلے صحن میں بکھیر دیں اس عمل سے بھی آم کی گدھیڑی کے انڈے تلف ہو جائیں گے۔

زمین کو چھونے والی ٹہنیاں کانٹ چھانٹ کے وقت زمین سے ڈیڑھ تا دو فٹ اونچی کاٹیں تاکہ گدھیڑی یہاں سے اوپر نہ چڑھ سکے۔ وسط نومبر میں30 سینٹی میٹر چوڑی پولیتھین شیٹ پودوں کے تنوں پر لگا دیں۔ پودوں کے تنوں پر پولیتھین شیٹ لگانے سے پہلے چونے یا مٹی کا پیسٹ لگا کر پھر 30 سینٹی میٹر پولیتھین شیٹ لگائیں تاکہ تنوں کی سطح ہموار ہو جائے۔ بینڈ کے نچلے حصے پر موٹی رسی باندھیں اس پر زہر کا دھوڑا کریں تاکہ گدھیڑی پودوں کے اوپر نہ چڑھ سکے یا درختوں کے تنوں کے گرد چپکانے والے سٹکی میٹریل یا گریس کا 8 تا 10 سینٹی میٹر چوڑا بینڈ لگائیں۔ آم کی گدھیڑی کے کیمیائی انسداد کیلئے زہروں کا استعمال محکمہ زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے فیلڈ عملہ کے مشورہ سے کریں۔

متعلقہ عنوان :