وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں پہلے بلدیاتی انتخابات کے قانون میں خاموشی سے ترامیم کرلیں

ہفتہ 28 نومبر 2015 14:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 نومبر۔2015ء) وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں پہلی بار ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے قانون میں خاموشی سے ترامیم کرلی ، واضح رہے کہ پہلے ہی اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015ء اور وزارت داخلہ کی جانب سے تیار کئے جانے والے قانون میں ابہام پایا جاتا ہے ، بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے لئے مختص سیٹوں اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے تحت منتخب ہونے والے میئر میں بھی تضاد پایا جاتا ہے ۔

انتہائی کم قیمت وقت میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ دو ہزار پندرہ میں تبدیلی سے اس بات کا خدشہ پیدا ہوگیا کہ حکومت میٹرو پولیٹن اسلام آباد کے پہلی بار ہونے والے انتخابات میں اہم سیٹ ” میئر “ کو اپنے زیر سایہ رکھنا چاہتی ہے حکومت نے صدارتی ایکٹ کے تحت ایک سمری وزارت داخلہ کو بھجوائی ہے جس کی لوکل گورنمنٹ ترامیم شدہ قانون دو ہزار پندرہ کا نام دیا گیا ہے اس قانون کے ذریعے ڈپٹی میئر کی تعداد ایک سے بڑھ کر تین کردی گئی ہے جو کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترامیم شدہ دو ہزار پندرہ کے سیکشن (12) کو بڑھا کر کی گئی ہے سیکشن 12 کے سب سیکشن تین کے مطابق میئر اور ڈپٹی کا انتخاب منتخب ہونے والے میٹرو پولیٹن کے ممبر جس میں پچاس یونین کونسل کے چیئرمین خواتین ٹینکو کریٹ ، یوتھ ممبر اور غیر مسلم شامل ہیں منتخب کرینگے تاہم وزارت داخلہ قانون کے مطابق یونین کونسل کے جنرل سیٹوں پر منتخب ہونے والے ممبران میئر اور ڈپٹی میئر کو منتخب کرنے کے قابل ہوں گے ۔

(جاری ہے)

سیکشن 12 کے سب سیکشن (2) کے مطابق کارپوریشن کی خواتین سیٹیں 33فیصد سے کم نہیں ہونی چاہیے وزارت داخلہ قانون کے تحت یہ حق رکھتی ہے کہ کل 66ممبران میں سے 9سیٹیں خواتین کیلئے مختص کیں جبکہ میئر اور ڈپٹی میئر کو منتخب کرنے کا طریقہ کار بھی اس کے علاوہ کاغذ میں موجود ہے جس کے تحت الیکشن کروائے جارہے ہیں