شام میں روسی فوج کی کارروائی شروع ہونے کے بعد2 ماہ میں188 ایرانی فوجی مارے گئے

ہفتہ 28 نومبر 2015 14:49

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 نومبر۔2015ء ) شام میں صدر بشارالاسد کے مخالف باغیوں کے خلاف روسی فوج کی کارروائی شروع ہونے کے بعد دو ماہ میں اب تک 188 ایرانی فوجی بھی داد شجاعت دیتے ہوئے بشارالاسد پر قربان ہو گئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس بات کا اعتراف پاسداران انقلاب کے زیرانتظام القدس فورس کے مشیر اعلیٰ بریگیڈٰئر حسن کریم بور نے اپنے ایک تازہ بیان میں کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اکتوبر کے اوائل سے شام میں روسی فوج کی کارروائیوں کے بعد ایران کے 188 فوجی بھی مارے گئے ہیں۔بریگیڈئر کریم بور نے وسطی ایران کے رفسنجان شہر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے 188فوجی شام کے محاذ جنگ پر پچھلے دو ماہ کے دوران مارے جا چکے ہیں۔ ایرانیوں فوجیوں کی ہلاکتیں شام میں امریکا، اس کی حلیف باغیوں اور دولت اسلامی"داعش" کے خلاف لڑتے ہوئے ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

بریگیڈئر حسن کریم بورکا کہنا تھا کہ شام کے محاذ جنگ میں ایران کا کلیدی کردار ہے۔ ہمارے فوجی جوان اس جنگ میں اپنا خون پیش کر رہے ہیں۔قبل ازیں ایرانی اخبارات نے خبر دی تھی کہ ایران میں پاسداران انقلاب کے فوجی اہلکاروں اور ایران کے توسط سے شام پہنچنے والے افغان اور پاکستانی جنگجوؤں سمیت 400 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ ہلاکتیں 2011ء کے بعد سے شام میں جاری لڑائی کے دوران بتائی گئی ہیں تاہم بعض دوسرے ذرائع شام میں ہلاک ہونے والے ایرانی فوجیوں اور نیم فوجی جنگجوؤں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بیان کرتے ہیں۔

درایں اثناء ایرانی اپوزیشن کے ایک ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ تہران نے القدس بریگیڈ کے سربراہ جنرل قاسم سلیانی کو علاج کے بعد دوبارہ شام بھیج دیا ہے۔ جنرل سلیمانی چند ہفتے پیشتر حلب میں حکومت مخالف گروپوں کے ساتھ لڑائی میں زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں علاج کے لیے تہران واپس بلایا لیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :