شام بحران، امریکہ و روس کی طرح ایران اور سعودی عرب کو بھی مذاکرات کی میز پرآنا ہوگا، اقوام متحدہ

ہفتہ 28 نومبر 2015 14:54

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل یان الیاسن نے کہا ہے کہ سعودی عرب شامی اپوزیشن کے تمام دھڑوں میں پائے جانے والے اختلافات کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، امریکا اور روس کے درمیان بات چیت کے ساتھ ساتھ ایران اور سعودی عرب کو بھی مذاکرات کی میز پرآنا چاہیے۔ اگر یہ دونوں ملک کسی ایک فارمولے پر متفق ہو جائیں تو شام کے بحران کو ٹالا جاسکتا ہے۔

ایک عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وسط دسمبر میں ریاض کی میزبانی میں شامی اپوزیشن کی نمائندہ کانفرنس نہایت اہمیت کی حال ہوگی جس کے نتیجے میں شامی حزب اختلاف کو اپنی صفوں میں اتحاد ویگانگت پیدا کرنے کا موقع ملے گا۔مسٹر الیاسن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران مذاکرات کی میز پرآئیں تو شام کے بحران جو آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں یان الیاسن نے کہا کہ وسط دسمبر میں اردن میں دہشت گرد گروپوں کی تعریف کے حوالے سے منعقد ہونے والی کانفرنس شام کے بحران کے حل کے لیے سیاسی عمل کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شامی اپوزیشن کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ شامی اپوزیشن کی صفوں میں اتحاد کے قیام کے بھاری ذمہ داری سعودی عرب کے حوالے کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک امریکا اور روس کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے اس تک شام کے بحران کے حل کی امید کی جا سکتی ہے مگر جب دو عالمی طاقتوں نے اس بحران پر بات چیت بند کردی تومایوسی ہوگی۔ امریکا اور روس کے درمیان بات چیت کے ساتھ ساتھ ایران اور سعودی عرب کو بھی مذاکرات کی میز پرآنا چاہیے۔ اگر یہ دونوں ملک کسی ایک فارمولے پر متفق ہو جائیں تو شام کے بحران کو ٹالا جاسکتا ہے۔

یو این عہدیدار نے شام میں اسدی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں دولت اسلامی داعش جیسے خوفناک گروپوں نے جنم لیا۔ آج یہ گروپ صرف شام وعراق ہی نہیں بلکہ یورپ اور مغربی دنیا کے لیے بھی خطرہ بن چکا ہے۔