مودی ساری دنیا میں جاسکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں بھارتی دانشور سدھندرا کلکرنی

کشمیر کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں اس پر مفاہمت سے ہی امن قائم ہوسکتا ہے اوردونوں ملک ملکر اس ریاست کو چلا سکتے ہیں میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 28 نومبر 2015 17:35

مودی ساری دنیا میں جاسکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں بھارتی دانشور ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) بھارتی دانشور سدھندرا کلکرنی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان کا دورہ کر نے کی تجویز دیتے ہوئے کہاہے کہ کشمیر کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں اس پر مفاہمت سے ہی امن قائم ہوسکتا ہے اوردونوں ملک ملکر اس ریاست کو چلا سکتے ہیں ۔گزشتہ روز پاکستانی ہائی کمیشن میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم مودی کو پاکستان کا دوطرفہ دورہ کر ناچاہیے تاکہ بلا تعطل مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو سکے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ سرحد پار دہشتگردی کے مرتکب عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے۔انہوں نے کہاکہ مودی ساری دنیا میں جارہے ہیں تاکہ بھارت کا وقار بلند کیا جاسکے انہوں نے ہمسائیہ ممالک کے بھی دورے کئے ہیں مگر وہ پاکستان نہیں گئے انہیں چاہیے کہ وہ نا صرف سارک سربراہ کانفرنس کیلئے پاکستان جائیں بلکہ انہیں دو طرفہ دورہ بھی کر نا چاہیے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے بھی یہ موقع ضائع کیا تھا حالانکہ وہ پاکستان میں پیدا ہوئے تھے انہوں نے کہاکہ سارک ممالک قریب آئے ہیں لیکن اکٹھے نہیں ہوئے پاکستان کے دورے سے ان کے اکٹھے ہونے کاخواب پورا ہوسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

مسئلہ کشمیر کے بارے میں انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان حقیقی مفاہمت اور علاقے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا فوری اور مناسب حل ضروری ہے دونوں حکومتوں کو اس حقیقت کو تسلیم کر ناچاہیے کہ بھارت پاکستانی کشمیر پر قبضہ نہیں کر سکتا اور پاکستان کو بھی ایسی امید نہیں رکھنی چاہیے جبکہ جموں کشمیر کے آزاد ہونے کا بھی کوئی امکان نہیں انہوں نے کہاکہ بھارت یا پاکستان دونوں فوجی طریقے سے اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتے انہیں مل بیٹھنا ہوگا دونوں ملک ملکر اس خطے کو چلا سکتے ہیں ۔

اسی تجویز پر سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ اور صدر پاکستان پرویز مشرف بھی غور کررہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشتگردی کے مسئلے کو زیادہ سنجیدہ نہیں لے رہا میں ممبئی سے آیا ہوں اور یہ وہ علاقہ ہے جو ایسی دہشتگردی سے متاثر ہوا ہے جو پاکستان سے آئی ۔پاکستان کو ان عناصر سے سختی سے نمٹنا چاہیے انہوں نے کہاکہ ہم کشیدگی اور عدم تعاون کی فضا میں مستقل طورپر نہیں رہ سکتے دونوں ملک ملکر بہتر تعلقات کی مثال قائم کر سکتے ہیں -