فاٹاکی محرومیاں دور کرنے کے لئے پانچ سو ارب روپے پیکیج کا اعلان کیا جائے،مشتاق احمد خان

وزیر اعظم تمام ایجنسی ہیڈکوارٹروں کا دورہ کریں اور وہاں ہونے والے نقصانات کا خود جائزہ لیں،اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد بریفنگ

ہفتہ 28 نومبر 2015 18:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق ا حمد خان نے کہا ہے کہ سازش کے تحت فاٹا کو علاقہ غیر قرار دے کر قبائلیوں کو پاکستان سے دور رکھا گیا ہے۔وہاں کے عوام کی پسماندگی دور کرنے کے لئے500ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جائے اور وزیر اعظم تمام ایجنسی ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرکے خود زلزلہ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیں۔

وہ ہفتہ کے روز المرکز الاسلامی میں جماعت اسلامی فاٹا کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔اس موقع پر جماعت اسلامی فاٹا کے امیر صاحبزادہ ہارون الرشید،جنرل سیکرٹری ڈاکٹر منصف خان اور نائب امیر زرنور آفریدی کے علاوہ تمام ایجنسیوں کے امراء اور دیگر عہدیدار موجود تھے۔

(جاری ہے)

مشتاق احمد خان نے کہا کہ68سال سے قبائل کو آئینی،قانونی ،اخلاقی مالیاتی اور انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ۔

قائداعظم نے یہاں سے فوج واپس بلا کر کہا تھا کہ ہمارے مغربی سرحد کی حفاظت کے لئے قبائلی عوام بغیر تنخواہ کے فوجی ہیں لیکن ان غیور قبائلیوں پر انگریزوں کے دو سوسال قبل جاری کردہ کالے قانون ایف سی آر کو نہ صرف جاری رکھا گیا بلکہ ان قوانین کو مزید سخت کر دیا گیا۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ ایف سی آرز ظالمانہ کے علاوہ غیر انسانی قوانین ہیں اور اس کا نام ایف سی آررکھ کر یہ تاثر دیا گیا کہ قبائلی عوام مجرمانہ کردار کے حامل ہیں۔

حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ سب سے کم جرائم قبائل میں ہوتے ہیں۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ قائداعظم کے بے تنخواہ سپاہیوں کے لیے68سال میں کوئی میڈیکل کالج بنایا گیا نہ یونیورسٹی۔یہا ں پر بنیادی سہولیات سے مزین کوئی ہسپتال بھی نہیں اور تعلیم وصحت کے ادارے بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت قبائل میں تعلیم وصحت کا کوئی انفراسٹرکچر بننے نہیں دیا گیا ۔

کئی سال سے فاٹا کے دس لاکھ سے زائد باشندے آئی ڈی پیز ہیں ۔وہ بغیر چھپر کے کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔رہی سہی کسر زلزلہ نے پوری کردی اور لولا لنگڑا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام آئی ڈی پیز کو مکمل طور پر اور باعزت طریقے سے واپس اپنے گھروں میں بھیجا جائے۔تباہ شدہ انفرا سٹرکچر کی بحالی کے لیے پانچ سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جائے۔

فاٹا کے ارکان پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر آئینی اصلاحات پر مبنی 22ویں آئینی ترمیم کا جو مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے اس کو جلد ازجلد منظور کر کے وفاقی حکومت اس پر عملدرآمد یقینی بنائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اصلاحات فاٹا کے مستقبل کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی میں فاٹا کے ارکان کو شامل کیا جائے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ کمیٹی ماضی کی کمیٹیوں اور کمیشنوں کے برعکس تاخیری حربہ کے طور پر کام نہیں کرے گی بلکہ جلد سے جلد ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرے گی اور وفاقی حکومت اس کو عملی جامہ پہنائے گی انہوں نے حالیہ زلزلہ میں شہید ہونے والوں کے ورثاء کے لیے دس لاکھ اور زخمیوں کے لیے پانچ لاکھ روپے امداد کا مطالبہ کیا۔

ساتھ ہی مکمل طور پر تباہ ہونیوالے مکانات کے مالکان کوپانچ لاکھ روپے اور جزوی تباہ ہونے والے گھروں کے مالکان کے لیے اڑھائی لاکھ روپے کا مطالبہ بھی کیا۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ تمام قبائلی ایجنسیاں اس ملک کا حصہ ہیں وزیر اعظم ان ایجنسیوں کا دورہ کرکے یہاں کے عوام کی دادرسی کریں۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی قبائلی عوام کے ساتھ ہے ۔

واحد ہماری جماعت کی قیادت قبائلیوں کے حقوق کے لیے جیلوں میں گئی ہے۔ہر مشکل وقت سیلاب اور زلزلہ اور اندورنی ہجرت میں جماعت اسلامی نے اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑا اور ان کی ہر ممکن مدد کی۔ہم دونومبر کی اے پی سی کے اعلامیہ کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کی ہر طرح کے دکھ دردر میں شریک ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تمام قبائلی ارکان پارلیمنٹ اور تمام سیاسی جماعتیں فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرکے اس کو پاٹا کا درجہ دینے پر متفق ہیں اور مخالفت میں آنے والی اکّا دکا آوازیں مفاد پرستوں کی ہیں۔

اس طرح کے مٹی بھر لوگ ہر وقت موجود ہوتے ہیں۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر فوج بھی اس مطالبہ کی حمایت کی ہے تو یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی اور غیرسیاسی قوتیں فاٹا کے حوالے سے ایک صف میں کھڑی ہیں۔

متعلقہ عنوان :