مولانا ظفر علی خان ایک نابغہٴ روزگارشخصیت تھے، آپ کی زندگی عہدِ حاضر کے اہلِ سیاست و صحافت کیلئے مشعل راہ ہے،مقررین

آپ کا شمار تحریک پاکستان کی چند نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے ، آپ نے تحریک خلافت میں بھی بھرپورحصہ لیا،مولانا ظفر علی خان کی59ویں برسی کے سلسلے میں خصوصی نشست سے خطاب

ہفتہ 28 نومبر 2015 20:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 نومبر۔2015ء) مولانا ظفر علی خان ایک نابغہٴ روزگارشخصیت تھے۔ آپ کی زندگی عہدِ حاضر کے اہلِ سیاست و صحافت کیلئے مشعل راہ ہے۔ا للہ تبارک و تعالیٰ کی عطا کردہ بیش بہا صلاحیتوں کو مولانا ظفر علی خان نے برصغیر کی ملت اسلامیہ کی بیداری اور آزادی کیلئے وقف کر رکھا تھا۔ آپ کا شمار تحریک پاکستان کی چند نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے جبکہ آپ نے تحریک خلافت میں بھی بھرپورحصہ لیا۔

مولانا ظفر علی خان بہت بڑے عاشق رسول تھے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘شاہراہ قائداعظم لاہور میں تحریک پاکستان کے رہنما‘بابائے صحافت‘ قادرالکلام شاعر اورآل انڈیا مسلم لیگ کے بانی رکن مولانا ظفر علی خان کی59ویں برسی کیسلسلے میں منعقدہ خصوصی نشست کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس نشست کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

اس موقع پر وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ، سیکرٹری جنرل مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ راجہ اسدعلی خان، کنوینر مادرملت سنٹر شعبہٴ خواتین پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد، ایم کے انور بغدادی، پروفیسر شرافت علی خان، ڈاکٹر یعقوب ضیاء ، انجینئر محمد طفیل ملک، میجر(ر) صدیق ریحان، اساتذہٴ کرام اور طلباو طالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘ نعت رسول مقبول اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظ اسد شاکر نے حاصل کی جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہٴ رسالت ماب میں ہدیہٴ عقیدت جبکہ معروف نعت خواں حافظ مرغوب احمد ہمدانی، محمد متین، ثناء لطیف اور صبیحہ افضل نے کلام ظفر علی خان پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے اداکئے۔

تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان اور چےئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے خصوصی تقریب کے شرکاء کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ مولانا ظفرعلی خان آل انڈیا مسلم لیگ کے بانی رکن‘ نامور خطیب‘ منفرد نثر نگار‘ قادرالکلام شاعر‘ بے باک صحافی اور نڈر سیاست دان تھے تاہم میرے نزدیک ان کا سب سے اعلیٰ وصف عاشقِ رسول ہونا تھا۔

اُنہوں نے اپنی ساری زندگی خواجہٴ یثرب کی غلامی میں بسر کردی اور اپنے ان اشعار کی عملی تفسیر بن گئے ۔ ”نماز اچھی‘ روزہ اچھا‘ حج اچھا‘ زکوٰة اچھی،مگر میں باوجود اس کے مسلماں ہو نہیں سکتا،نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہٴ یثرب کی حرمت پر،خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا“۔انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور اپنی جرأتِ ایمانی سے مولانا ظفر علی خان نے اُس دور میں برطانوی سامراج کو للکارا جب اس کا اقتدار نصف النہار پر تھا۔

اس جرأت کی پاداش میں اپنی زندگی کے 12قیمتی سال انہوں نے پسِ زنداں بسر کئے مگر کسی مرحلے پر بھی ان کے عزم و استقلال میں کمی واقع نہیں ہوئی۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے ان کی قابلیت کا اعتراف کرتے ہوئے ایک بار فرمایا ”مجھے پنجاب میں ظفر علی خان جیسے ایک دو بہادر آدمی دے دو تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پھر مسلمانوں کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔

“1945-46ء کے تاریخ ساز انتخابات کے وقت ان کی عمر 75برس تھی مگر اس پیرانہ سالی کے باوجود انہوں نے لاہور سے مرکزی اسمبلی کا انتخاب لڑا تاہم اپنے فطری جذبہٴ ایثار کی وجہ سے ان کا زیادہ تر وقت دیگر مسلم لیگی امیدواروں کے انتخابی حلقوں کے دوروں میں گزر جاتا تھا۔ اس کے باوجود ان کے مدمقابل کانگریس اور مجلس احرارکے مشترکہ امیدوار کے ایل گابا کی ضمانت ضبط ہوگئی۔

مولانا ظفر علی خان نے آل انڈیا مسلم لیگ کی تنظیم سازی کی خاطر برصغیر کے دور دراز گوشوں کا سفر کیا۔ 23مارچ 1940ء کو لاہور میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں اُنہوں نے قراردادِ پاکستان کا فی البدیہہ اُردو ترجمہ کیا۔ اپنے اخبار ”زمیندار“ کو بھی انہوں نے اس قرارداد کی تشریح اور تشہیر کیلئے بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ علاوہ ازیں تحریک پاکستان کے اغراض و مقاصد کی وضاحت اور قائداعظم محمد علی جناح کا پیغام مسلمانانِ ہند تک پہنچانے کیلئے بھی اس اخبار نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔

مسلم لیگ کے خلاف ہندو مہاسبھائیوں‘ کانگریس اور ہندو پریس کے زہریلے پراپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لئے اُنہوں نے اپنا قلم شمشیر برہنہ کی مانند استعمال کیا۔ ان کی ملّی‘ قومی اور صحافتی خدمات نے انہیں ایک لافانی کردار کی حیثیت عطا کردی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان جیسا عشق رسول، سوزِ جگر اور اسلامی اقدار کی پاسداری کا جذبہ بخش دے۔

آمیننظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان نے مسلمانان برصغیر کے اندر جوش و ولولہ پیدا کردیا۔ آپ زندگی کے جس شعبہ میں بھی گئے وہاں نمایاں اور اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ مسجد شہید گنج کے واقعہ کے ایک دن بعد مولانا ظفر علی خان نے ملک گیر تحریک کا آغاز کر دیا۔ آپ بڑے متحرک رہنما تھے۔ مولانا ظفر علی خان شعلہ بیاں مقرر اور بہت بڑے عاشق رسول تھے۔

ہمارا ادارہ نئی نسل کو مشاہیر تحریک آزادی کی حیات وخدمات سے مسلسل آگاہ کررہا ہے۔ہمیں ان کی حیات وخدمات کا مطالعہ کرنا چاہئے۔مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ کے سیکرٹری راجہ اسد علی خان نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان نے صحافت کو مشن سمجھا اور اس کی خاطر ہر طرح کی قربانی دی۔آپ کو بابائے صحافت کہا جاتا ہے لیکن آپ میں تکبر نام کی کوئی چیز تھی ۔

آپ تصادم پسند آدمی نہیں تھے۔آپ اعلیٰ کردار کے مالک تھے ، مولانا ظفرعلی خان نے ملک وقوم کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں۔آپ نے بحیثیت سیاستدان اور صحافی انتہائی ایمانداری سے سادہ زندگی بسر کی۔ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان عظیم عاشق رسول تھے ۔آپ کا شمار قائداعظم کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ آپ نے اپنی جان و مال اور تن من دھن ملت اسلامیہ کیلئے وقف کیا ہوا تھا۔

آپ ایک شعلہ بیان مقرر اور کمٹڈ صحافی تھے ۔آپ نے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔آپ نے تحریک خلافت میں بھی نمایاں حصہ لیا۔آپ نے1940ء کی مشہور قرارداد پاکستان کا اردو ترجمہ کیا۔نعت گوئی کے میدان میں آپ کا نام ہمیشہ روشن رہے گا۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا کہ مولانا ظفر علی خان انتہائی متحرک شخصیت تھے۔ آپ کا شمار تحریک پاکستان کی چند نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے جبکہ آپ نے تحریک خلافت میں بھی بھرپورحصہ لیا۔

ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔پروگرام کے دوران پروفیسر ڈاکٹر عبدالماجد حمید المشرقی نے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کی لائبریری کیلء انگریزی ترجمہ والے قرآن پاک کا نسخہ ”THE LIGHT OF QURAN“ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد کو پیش کیا۔ پروگرام کے آخر میں یوم اقبال اور یوم ظفر علی خان کے سلسلے میں ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں سکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا وطالبات کے مابین منعقد ہونیوالے کلام اقبال اور کلام ظفر علی خان ترنم کے ساتھ سنانے اور انعامی تقریری مقابلوں میں کامیابی حاصل کرنیوالے طلبا و طالبات میں انعامات تقسیم کیے گئے۔

متعلقہ عنوان :