کوئٹہ میں پولیو کے خاتمہ کیلئے نمایاں کردار ادا کرنے والے ورکز کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا انعقاد

ہفتہ 28 نومبر 2015 21:34

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 نومبر۔2015ء) کوئٹہ میں پولیو کے خاتمہ کیلئے نمایاں کردار ادا کرنے والے پولیو ورکز کے اعزاز میں خصوصی تقریب ہفتہ کے روز بوائز اسکاوئٹس میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر کوئٹہ داؤد خلجی تھے جنہوں نے سو سے زائد بہادر پولیو ورکرز ‘ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت بلوچستان کے افسران میں تعریفی اسناد اور شیلڈز تقسیم کیں ‘ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر داؤد خلجی نے کہا کہ پولیو کے خلاف مہم میں فرنٹ لائن ورکرز ‘ محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کا کردار قابل تحسین ہے جو سیکیورٹی خدشات اور سنگین معاشی مسائل کے باوجود بہاردی سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور انکی بہتر کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت کوئٹہ میں حالیہ پولیو کیمپین کوریج 96فیصد ہے جو تسلی بخش ہے کیونکہ کوئٹہ میں 96فیصد بچوں تک رسائی اور انہیں انسداد پولیو کے قطرے پلانا غیر معمولی کارکردگی ہے ،اس موقع پر انہوں نے گذشتہ برس 26 نومبر کو پولیو مہم میں شہید ہونے والے پولیو ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی باہمت اور جرات مندانہ خواتین اور مرد پولیو ورکرز کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اس سانحے کے بعد بھی خواتین رضاکار اپنی جان ہتھیلی پر رکھے گھر گھر جا کر بچوں کو معذوری سے بچانے کے لیے پولیو ویکسین پلا رہی ہیں۔ اور بھرپور عظم کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا اس وقت کوئٹہ میں700 سے زائد خواتین پولیو ٹیمیں بھرپور عزم وحوصلے کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔اسناد اور شیلڈز وصول کرنے والے پولیو ورکرز کا کہنا تھا کہ ان کی محنت اور کوششوں کو سراہنے کے حوالے سے اتنی خوبصورت اعزازیہ تقریب منعقد کرنا خوش آئند ہے ۔

ہمارے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں اور ہمارا عظم ہے کہ اپنے بچوں کو پولیو سے بچانے کے لیے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کوئٹہ ہائی رسک ضلع ہے جس میں آبادی کا دباؤ بھی بہت زیادہ ہے اس وقت بلوچستان میں تین ہائی رسک اضلاع ہیں جن میں کوئٹہ ‘ قلعہ عبداﷲ اور پشین شامل ہیں ‘ ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ ‘ رضا کار اور محکمہ صحت کی تمام توجہ ہائی رسک یونین کونسلز پر ہیں ‘ صوبے میں رواں سال ہونے والے کیسز کی تعداد کے متعلق انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت پولیو کے چھ کیسز سامنے آئے ہیں جس میں چار کوئٹہ ‘ ایک لورالائی اور ایک قلعہ عبداﷲ میں رپورٹ ہوئے ہیں یہ کیسز گزشتہ سال کی نسبت بہت کم ہیں کیونکہ گزشتہ سال 25کیسز رپورٹ ہوئے تھے ۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا کہ پولیو آج بھی ایک اہم اور سنگین مسئلہ ہے کیونکہ پولیو کا وائرس اب بھی کوئٹہ میں موجود ہے جس کا مطلب بہت سارے بچوں کو معذوری کا خطرہ لاحق ہے لہذا ہمیں اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانی ہوگی اور ساتھ ساتھ والدین‘ علماء‘ سماجی رہنما‘ سیاستدان اور ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ تمام ہمارے بچے ہیں اور سب کو یہی سوچنا ہوگا کہ یہ بچے انکے بچے ہیں اور انہیں قابل علاج مرض سے بچانا ہمارا فرض ہے اور اس کا واحد علاج بچوں کو قطرے پلانا ہے یہ اسلامی اور ہر طرح سے تصدیق شدہ ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ والدین اپنے بچوں کو قطرے نہ پلائیں۔

ڈپٹی کمشنر نے پولیو ورکرز اور متعلقہ افسران سے کہا کہ وہ مزید بہتر کام کریں تاکہ اس بیماری کو جڑ سے اکھاڑ سکیں اور جلد از جلد اپنے صوبے کو اپنے ملک کو پولیو فری ممالک کی فہرست میں شامل کر سکیں۔