کوئٹہ،وزیراعلیٰ کے احکامات کے باوجود بس اڈے ہزار گنجی منتقل نہ ہو سکے

تاجر برادری شدید مایوسی کے عالم میں ،عدم منتقلی کے خلاف احتجاج کی کال دینے کا فیصلہ

ہفتہ 28 نومبر 2015 22:01

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 نومبر۔2015ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے احکامات کے باوجود بس اڈوں کو ہزار گنجی منتقل نہیں کیا جا سکا جس کے باعث تاجر برادری شدید مایوسی کی عالم میں ہے اور ایک بار پھر بس اڈوں کو ہزار گنجی کی عدم منتقلی کے خلاف احتجاج کی کال دینے کا فیصلہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ پندرہ سالوں سے بس اڈوں کو ہزار گنجی منتقل نہ کئے جانے کے خلاف تاجر برادری مسلسل ہڑتال احتجاج اور دیگر جمہوری راستے اختیار کر رہے ہیں مگر پندرہ سال کے دوران تاجر برادری کے 10 ارب سے زائد رقم ڈوب گئے لیکن اب تک تاجروں کے ازالہ کے حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے گئے اس سال کے شروع میں انجمن تاجران بلوچستان نے حکومت کے رویئے کے خلاف ہڑتال کرنے کا اعلان کیا توٹرانسپورٹروں نے بھی احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جس کے باعث حکومت نے بس اڈوں کی منتقلی کے حوالے سے خاموشی اختیار کی جس پر تاجر برادری نے کوئٹہ شہر میں شدید احتجاج کیا اور کئی روز تک کوئٹہ شہر میں تمام دکانیں بند رہے جس پرپھر وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔

(جاری ہے)

جس میں فیصلہ کیا گیا کہ بس اڈوں کو جلد ہزار گنجی منتقل کیا جائیگا اور حکومت کی جانب سے بروری روڈ پر پشتون علاقوں سے آنے والے مسافروں کیلئے عارضی طور پر پک اینڈ ڈراپ کیلئے جگہ مختص کیا مگر اب تک بس اڈوں کو منتقل نہ کیا جا سکا گزشتہ روز مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان اسمبلی کے رواں سیشن کے دوران ایک کمیٹی تشکیل دی کہ بس اڈوں کو فوری طور پر منتقل کیا جائیگا مگر پندرہ دن گزرنے کے باوجود بھی بس اڈوں کو منتقل نہیں کیا جاسکا اس لئے ہم ایک بار پھر احتجاج کر نے پر مجبور ہور ہے ہیں اگر پھر بھی حکومت نے بس اڈوں کو ہزارگنجی منتقل نہیں کیا تو ہم سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہو نگے جس کی تمام تر ذمہ داری موجودہ وزیراعلیٰ اور حکومت پر عائد ہو گی۔